کرونا وائرس نامی عفریت کے قومی بحران سے نمٹنے بارے حکمت عملی وضع کرنے کی غرض سے بدھ یکم اپریل کو وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کے اہم اجلاس میں ملک کے بڑوں نے وزیراعظم کی مجوزہ " پی ٹی آئی ٹائیگر فورس " بارے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے.
ذرائع کے مطابق عسکری حکام نے بریفنگ دی کہ اس سنگین بحران میں فوج عوام کی بھرپور مدد کرے گی اور اس حوالے سے وہ تیار ہیں ۔ اس کے بعد ملک کے "بڑوں" کا کہنا تھا کہ ریاستی فورسز کی موجودگی میں یہ ٹائیگر فورس کا کیا آئیڈیا ہے؟ یہ کیسا نام ہے ، یہ انتہائی نامناسب ہے "۔
خیال ہے کہ "ملک کے بڑوں" کی طرف سے شدید تحفظات کے اظہار کے بعد امکان ہے کہ وزیراعظم مجوزہ پی ٹی آئی ٹائیگر فورس کا اعلان واپس لے لیں یا پھر اس کا نام تبدیل کر دیا جائے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم نے اپنے گزشتہ قوم سے خطاب میں لاک ڈاؤن کے دوران دیہاڑی دار مزدور طبقے ، نا داروں اور غرباء کو گھروں میں کھانا / راشن پہنچانے کی غرض سے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے کارکنوں پر مشتمل " ٹائیگر فورس " بنانے کا اعلان کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتدر حلقوں نے پہلے دن سے ہی اس پر سخت ناپسندیدگی کا اظہارِ کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔ پہلے " انہوں " نے پیپلز پارٹی سمیت حزب مخالف کی جماعتوں کی قیادت ، بالخصوص اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سے اس کے خلاف بیانات دلوانے اور پھر قومی رابطہ کمیٹی کی میٹنگ میں براہ راست اپنی ناپسندیدگی اور تحفظات سے سب کو آگاہ کر دیا گیا ہے .
واضح رہے اس سے قبل آخری لمحوں تک وزیراعظم کی طرف سے لاک ڈاؤن کی مخالفت کے باوجود مقتدر قوتوں نے ملک بھر ، بالخصوص پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں لاک ڈاؤن کروایا تھا جبکہ باور کرایا جاتا ہے کہ ان دونوں صوبوں کی حکومتیں وزیراعظم عمران خان کے براہ راست کنٹرول میں ہیں .