'مقتدر حلقے نہیں چاہتے 1970 جیسا انتخابی سرپرائز دوبارہ آئے'

پی ٹی آئی کی یہ درخواست کہ ریٹرننگ افسران بیوروکریٹس نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ وہ دھاندلی کریں گے، منظور نہیں ہو سکتی۔ ہر مرتبہ انتخابات میں ججز ہی ضلعی ریٹرننگ افسران کی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ یہ ڈس انفارمیشن پھیلانے کے حربے ہیں۔

'مقتدر حلقے نہیں چاہتے 1970 جیسا انتخابی سرپرائز دوبارہ آئے'

عمران خان کی مقبولیت اگر سب سے زیادہ ہے تو الیکشن میں اس بات کا فیصلہ ہو جانا چاہئیے مگر جن لوگوں نے پی ٹی آئی کو انتخابات سے باہر اور عمران خان کو جیل میں رکھنا ہے، وہ نہیں چاہتے کسی بھی صورت ملک میں پھر سے 1970 جیسا کوئی انتخابی سرپرائز آ جائے۔ یہ کہنا ہے رضا رومی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں ماہین پراچہ نے کہا انسانی حقوق کمیشن کا مؤقف ہے کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے کو دبایا جا رہا ہے اور ایسی صورت میں شفاف الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں نظر آتا۔

فوزیہ یزدانی کے مطابق پی ٹی آئی کی یہ درخواست کہ ریٹرننگ افسران بیوروکریٹس نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ وہ دھاندلی کریں گے، منظور نہیں ہو سکتی۔ ہر مرتبہ انتخابات میں ججز ہی ضلعی ریٹرننگ افسران کی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ یہ ڈس انفارمیشن پھیلانے کے حربے ہیں۔

مبشر بخاری نے کہا پچھلے انتخابات کی طرح اس مرتبہ بھی ہمیں انتخابات سے قبل دھاندلی کا سامنا ہے۔ کچھ پارٹیوں کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہی نہیں دی جا رہی اور بڑا ہدف پی ٹی آئی ہے۔

ثاقب بشیر کے مطابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنی برطرفی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا مگر مثال بنانے کے لیے انہیں فیئر ٹرائل کا حق ہی نہیں دیا گیا۔ 14 دسمبر کو ان کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بجکر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔