جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا زیر التوا کیس بالآخر سپریم کورٹ میں سماعت کیلیے مقرر کر دیا گیا

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا زیر التوا کیس بالآخر سپریم کورٹ میں سماعت کیلیے مقرر کر دیا گیا
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر کردی، اسلام آباد اور کراچی بار ایسوسی ایشنز کی اپیلیں بھی سماعت کیلئے مقررکردی گئیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ 17 مئی کو اپیل کی سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن بینچ کے علاوہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی شامل ہونگے.

شوکت عزیز صدیقی نے برطرفی کیخلاف اپیل جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی درخواست 28 اپریل کو سپریم کورٹ میں دائر کی تھی، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر کی جائے.

اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے اپنی اپیل کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے سے متعلق چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کو تین خطوط لکھے تھے کیونکہ عدالت عظمیٰ کے اس 5 رکنی بینچ نے سماعت کوملتوی کردیا تھا۔ اپنے خطوط میں سابق جج نے لکھا تھا کہ امید ہے کہ ایک عام شہری/قانونی چارہ جوئی کرنے والے کے لیے موجود حقوق کا ان کے لیے انکار نہیں کیا جائے گا اور ان کے ساتھ شخصی نقطہ نظر کے ذریعے عدالتی دفتر کی جانب سے امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔

سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس کے نام خط میں لکھا کہ ’میرے کیس میں اس کی خاص مثال ملتی ہے جہاں بینچ کے واضح احکامات کے باوجود درخواست کو کبھی خود سے مقرر نہیں کیا گیا اور ہر مرتبہ میں نے تحریری درخواستوں کے ذریعے آپ (چیف جسٹس) تک رسائی حاصل کی‘۔ انہوں نے کہا کہ ’میری حیرانی اور مایوسی کو 2 ماہ سے زائد کا عرصہ ہوگیا ہے لیکن دفتر کی جانب سے درخواست کو مقرر کرنے سے متعلق کوئی کارروائی نہیں کی گئی‘۔

خیال رہے کہ شوکت عزیز صدیق کو 21 جولائی 2018 کو ڈسٹرک بار ایسوسی ایشن راولپنڈی میں ایک تقریر کے لیے بطور جج نامناسب رویہ اختیار کرنے پر آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارشات پر جوڈیشل آفس سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اکتوبر 2018 میں سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون نے متنازع خطاب پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔