عمر ایوب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مقرر

سپیکر نے قومی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس کے رول 39 کے تحت سکروٹنی کا عمل مکمل ہونے کے بعد عمر ایوب کو قائد حزب اختلاف ڈیکلیئر کر دیا۔جس کے بعد عمر ایوب قومی اسمبلی میں آزاد ارکان کے اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔

عمر ایوب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مقرر

سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ عمر ایوب کو اپوزیشن لیڈر مقرر کر دیا، جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے تقرر کا مرحلہ مکمل ہو گیا۔ صرف عمر ایوب نے درخواست جمع کروائی۔ سپیکر آفس کی جانب سے بلانے پر عمر ایوب نے پارٹی رہنما بیرسٹر گوہر اور عامر ڈوگر سمیت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران سپیکر ایاز صادق نے نامزد امیدوار عمر ایوب کی درخواست کی تصدیق کا عمل مکمل کیا۔

سپیکر نے قومی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس کے رول 39 کے تحت سکروٹنی کا عمل مکمل ہونے کے بعد عمر ایوب کو قائد حزب اختلاف ڈیکلیئر کر دیا۔جس کے بعد عمر ایوب قومی اسمبلی میں آزاد ارکان کے اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔

عمر ایوب کے قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف مقرر ہونے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ عمر ایوب نوٹیفکیشن اجراء کے بعد چیمبر میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے سپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان، پارٹی چیئرمین بیرسٹرگوہر اور قیادت کا مشکور ہوں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے بلایا تھا اور ہماری موجودگی میں سکروٹنی کی۔سپیکر نے باقاعدہ سکروٹنی کے بعد مجھے اپوزیشن لیڈر ڈکلیئر کیا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

عمرایوب نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں پاکستان کےعوام کی نمائندگی کررہے ہیں۔ فارم 45 کے تحت ہمارے 180 لوگوں کی نمائندگی بنتی ہے۔ لوگوں کو فارم 47 کے ذریعے بیساکھیوں کے زور پر لایا گیا۔ پاکستان کے لوگ مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت 17 سے 85 ہو گئی، گیس کی قیمتوں میں 4 گنا اضافہ کر دیا گیا۔ ہم حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں پر تنقید کریں گے۔ حکومت کی غلط پالیسیوں کوعوام کے سامنے آشکار کریں گے۔

یاد رہے کہ  قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوران وزارت عظمیٰ کا انتخاب ہوا تھا جس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے 201  ارکان کے ووٹ حاصل کیے اور ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب 92 ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے لیے مسلم لیگ ن کو پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، استحکام پاکستان پارٹی کی حمایت حاصل رہی جب کہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے عمر ایوب وزارت عظمیٰ کے امیدوارتھے اور ایوان میں ان کے اراکین کی تعداد 91 ہے۔