Get Alerts

امریکہ کا غزہ میں نسل کشی کیلئے اسرائیل کو 8 بلین ڈالرز کے ہتھیار فروخت کرنے کا منصوبہ

بیشتر مغربی ممالک نے اسرائیل کے مظالم کیخلاف احتجاج کے طور پر اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنا بند کر دیا ہے، امریکہ اسرائیل کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرنیوالا ملک ہے شاید اسی لئے امریکہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا

امریکہ کا غزہ میں نسل کشی کیلئے اسرائیل کو 8 بلین ڈالرز کے ہتھیار فروخت کرنے کا منصوبہ

نیا دور نیوز ڈیسک:۔

اسرائیل کی غزہ میں حماس کیخلاف جنگ پر حالیہ دنوں میں سوالات اٹھنے لگے ہیں اور مغربی ممالک پر اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے سے روکنے کیلئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ مگر ان سب معاملات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے امریکہ نے اسرائیل سے ایک بار پھر ”8 بلین ڈالرز کے ہتھیار “فروخت کرنیکا معاہدہ کیا ہے۔ 

اسرائیل کی غزہ میں شروع ہونیوالی جنگ جو آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے جس نے پہلے لبنان کو اپنی لپیٹ میں لیا اور اب شام میں بھی اسرائیلی کارروئیاں جاری ہیں جس پر دنیا بھر کے ممالک کو شدید تشویش ہے دنیا کے بیشتر ممالک کی مخالفت کے باوجود اسرائیل غزہ ،اور شام پر وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے ۔ بیشتر مغربی ممالک نے اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے سے انکار کر دیا مگر امریکہ وہ واحد ملک ہے جو اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے اور اسے مسلسل مہلک ہتھیار فروخت کر رہا ہے جسے اسرائیل غزہ اور شام کے مسلمانوں پر بلا دریغ چلا کر انکی نسل کشی میں مصروف عمل ہے۔ (اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنیوالے ممالک کا چارٹ جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائًیل کی غزہ میں نسل کشی میں سب سے زیادہ حصہ کس ملک نے ڈالا)۔

اس چارٹ میں دیکھا جائے تو امریکہ نے اسرائیل کو 65.6فیصد ہتھیاروں کی فروخت کی ہے دوسری طرف سب سے زیادہ ہتھیار جرمنی نے فروخت کئے ہیں جسکی ریشو 29.7 فیصد ہے۔ تیسرا نمبر اٹلی کا ہے جس نے اسرائیل کو 4.7 فیصد ہتھیار فروخت کئے۔

حالیہ دنوں میں ہونیوالے معاہدے میں اسرائیل سے ہتھیاروں کے مجوزہ معاہدے میں وار ہیڈ، چھوٹے بم اور جنگی ہیلی کاپٹر شامل ہیں۔غیرملکی خبر ایجنسی نے امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ  صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اسرائیل کو 8 بلین ڈالرز کے ہتھیار فروخت کرنے کا پروپوزل کانگریس کو بجھوا دیا۔ اسرائیل سے ہتھیاروں کی فروخت کا معاہدہ کانگریس اور سینیٹ کمیٹیوں کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو فروخت کیے جانے والے مجوزہ ہتھیاروں میں ”چھوٹے بم، جنگی طیاروں کے لیے اسلحہ، جنگی ہیلی کاپٹرز، گولہ بارود اور وارہیڈز شامل ہیں“۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کے مجوزہ معاہدے سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اس قبل غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کیخلاف ہزاروں مظاہرین امریکا سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرچکے ہیں تاہم امریکا کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔