لاہورہائیکورٹ میں نابالغ مسیحی بچی کو حبس بے جا میں رکھنے کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں ناصرہ بی بی خاتون نے الزام لگایا کہ 14 سال کی بیٹی مسکان کو کام کیلئے گھر پر رکھوایا، بیٹی کا مذہب تبدیل کروا کے اب اس سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔
اس موقع پر عدالتی معاون شیراز ذکا ایڈووکیٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے ہیں کہ نابالغ بچہ اپنے والدین کے مذہب پر ہو گا، نابالغ بچے کے مذہب تبدیل کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
عدالت نے کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ نابالغ بچہ اپنے والدین کے مذہب پر ہوگا اور بالغ ہونے پر بچہ اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کر سکتا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں بچی کو والدین کے حوالے کرنے کا بھی حکم دیا۔