پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان اور وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کے درمیان جاری جھگڑا بظاہر اس وقت ماند پڑ گیا جب نذیر چوہان نے بالآخر شہزاد اکبر سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے اپنے عقیدے کی وضاحت کردی ہے‘۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نذیر چوہان، جو ناراض جہانگیر ترین گروپ کے رہنما اور سائبر قوانین کے تحت ایف آئی اے کی زیر حراست میں ہیں، کو دل کے مسائل پیدا ہونے کے بعد پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) لایا گیا۔
پی آئی سی میں علاج کے دوران انہوں نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں نذیر چوہان نے کہا کہ میں نے شہزاد اکبر کے عقیدے پر سوال اٹھایا اور ان سے وضاحت طلب کی تھی۔ شہزاد اکبر نے اپنا بیان دے دیا کہ انہیں ختم نبوت پر مکمل یقین ہے۔
https://twitter.com/arshdchaudhary/status/1421545557013708809
اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ کسی کو کافر کہنے کا کوئی حق نہیں ہے، نذیر چوہان نے شہزاد اکبر سے ان کے مذہبی عقائد کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت کی اور دعا کی کہ وہ اور ان کا خاندان خوش رہیں۔
خیال رہے کہ نذیر چوہان نے 19 مئی کو ایک ٹی وی ٹاک شو میں شہزاد اکبر کے عقیدے کے بارے میں الزام لگایا اور مطالبہ کیا تھا کہ انہیں وزیر اعظم کے احتساب و داخلہ کے مشیر کے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیے۔ تاہم شہزاد اکبر نے اگلے ہی روز لاہور کے ریس کورس تھانے میں ایک درخواست جمع کرائی اور 29 مئی کو لاہور آنے پر ایف آئی آر درج کرائی۔
نذیر چوہان کو ایف آئی آر کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ وہ گرفتاری کے لیے دستیاب ہیں اور انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان کے پاس تمام ثبوت ہیں اور وہ وزیراعظم عمران خان کو پیش کریں گے۔ ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 506، 189، 298 اور 153 کے تحت درج کی گئی تھی۔
نذیر چوہان گرفتاری کے لیے ریس کورس تھانے بھی گئے تھے لیکن پولیس نے انہیں یہ کہتے ہوئے گرفتار نہیں کیا کہ انہوں نے ابھی تک پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سے اجازت نہیں لی ہے۔ تقریباً دو ماہ کے بعد ریس کورس پولیس نے نذیر چوہان کو ایل ڈی اے کے دفتر سے گرفتار کیا، لیکن بعد میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دے دی۔ تاہم نذیر چوہان کو کوٹ لکھپت سینٹرل جیل سے رہائی کے بعد پی ای سی اے کی دفعہ 11 اور 20 اور آر/ڈبلیو 298 کے تحت مشیر کی شکایت کے بعد ایف آئی اے نے سائبر قوانین کے تحت گرفتار کر لیا۔
نذیر چوہان پر شہزاد اکبر کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 'بدنیتی پر مبنی اور نفرت انگیز' مہم چلانے کا الزام تھا۔ ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنما کو عدالت میں پیش کیا اور 14 روز کا جوڈیشل ریمانڈ حاصل کیا اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود انہیں پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رکن صوبائی اسمبلی نذیر چوہان کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی تھی، طبیعت ناساز ہونے کے باعث نذیر چوہان کو پی آئی سی منتقل کردیا گیا،پولیس انتظامیہ نے نذیر چوہان کو ہسپتال منتقل کیا،نذیرچوہان کو عارضہ قلب کے باعث پی آئی سی منتقل کیاگیا، پی ٹی آئی رکن صوبائی اسمبلی نذیر چوہان کو پولیس نے مختلف مقدمات میں حراست میں لیا۔ نذیر چوہان کی عدم حاضری پر اسپیکر نے جمعرات اور جمعہ کو اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی ملتوی کرتے ہوئے واضح کیا کہ جب تک ان کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا تب تک کارروائی نہیں ہوگی۔