احتساب کا عمل جاری رہے گا، یہ دوست دشمن کی تفریق سے بالا تر ہے: شہزاد اکبر کا جہانگیر ترین کے شکوے پر جواب

احتساب کا عمل جاری رہے گا، یہ دوست دشمن کی تفریق سے بالا تر ہے: شہزاد اکبر کا جہانگیر ترین کے شکوے پر جواب
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ملزم اور مجرم میں فرق ہوتا ہے جبکہ پہلے مرحلے میں ہی واضح کردیا تھا کہ احتساب کا عمل سب کے ساتھ ہوگا جس میں دوست بھی شامل ہیں اور دیگر لوگ بھی شامل ہیں۔

لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین ہم میں سے ہیں اگر ان کے تحفظات ہیں تو وہ دور ہونے چاہیے لیکن یہ کہنا کہ فرد واحد کو نشانہ بنایا جارہا ہے ایسا نہیں ہے۔ شہزاد اکبر نے بتایا کہ ہرگز ایسا نہیں ہے کہ کسی ایک گروہ، شوگر ملز یا شخص کو نشانہ بنایا جارہا ہے، احتساب کا عمل سب کے ساتھ جاری ہے۔

شہزاد اکبر نے جے ڈبلیو ڈی سے متعلق کہا کہ جہانگیر ترین کا منی لانڈرنگ کا معاملہ 7-8 ارب روپے کا تھا لیکن شریف گروپ کے خلاف 25 ارب روپے کا منی لانڈرنگ کا کیس رجسٹرڈ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام شوگر ملز کے اعلیٰ عہدیداروں کا انٹرویو کیا گیا تو سٹہ بازی والا معاملہ نکلا۔انہوں نے بتایا کہ ان 10 ایف آئی آرز میں 13 ملز یا گروپ بھی زیر تفتیش ہیں۔پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے ہمراہ جہانگیر ترین کی میڈیا سے گفتگو سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے زور دیا کہ ملزم اور مجرم میں فرق ہوتا ہے جبکہ پہلے مرحلے میں ہی واضح کردیا تھا کہ احتساب کا عمل سب کے ساتھ ہوگا جس میں دوست بھی شامل ہیں اور دوسرے بھی۔

علاوہ ازیں شہزاد اکبر نے کہا کہ ایوب خان کے دور سے چینی کا مسئلہ چل رہا ہے، قیمتوں میں اضافہ کوئی نہیں بات نہیں لیکن گزشتہ 5-4 دہائیوں میں جو ایک کام نہیں ہوا وہ یہ ہے کہ چینی کی پیداواری لاگت اور منافع کتنا ہونا چاہیے اور صارف کو کتنے روپے فی کلو چینی دستیاب ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چینی کا مصنوعی بحران ختم کرنے کے لیے چینی کی قیمت مقرر کرنا ضروری ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے کہا چینی چار مہینوں میں تیار ہوجاتی ہے اور اس میں دو فیکٹر شامل ہیں کہ گنا کس قیمت پر خریدا گیا اور ریکوری کی شرح کتنی ہے، جو بہت اہم ہوتے ہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ جب ہم نے ایکس مل قیمت 80 روپے مقرر کی اس میں دو ڈیٹا سیٹ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈیٹا شوگر ملز ایسوسی ایشن اور کین کمشنر یا انڈسٹری فراہم کرتی ہیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو دیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے سرکاری ڈیٹا کے بجائے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے فراہم کردہ ڈیٹا کے مطابق ایکس مل قیمت مقرر کی۔شہزاد اکبر نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ ایکس مل قیمت مقرر کرتے ہوئے شوگر ملز کے تحفظات کو دور نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں ان کے 15 فیصد سے زائد منافع کی شرح بھی رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملز یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ حکومت چینی کی قیمت مقرر نہیں کرسکتی کیونکہ ہمارے اقدام کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔شہزاد اکبر نے بتایا کہ ایکس مل قیمت کے بعد شوگر ملز کو ایف آئی اے، ایف بی آر سمیت دیگر ادارے تنگ نہیں کریں گے کیونکہ قیمت مقرر ہوگی تو شفافیت برقرار رہے گی۔