پی ٹی آئی کے بانی رکن اور ممنوعہ فنڈنگ کیس کے مدعی اکبر ایس بابر نے فیصلہ آنے پر کہا ہے کہ اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آج اس نے مجھے پوری قوم کے سامنے سرخرو کیا۔
انہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ " وَتُعِزُّ مَن تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَآءُ "
اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آج اس نے مجھے پوری قوم کے سامنے سرخرو کیا ، اور آٹھ سال سے محفوظ فیصلہ آ گیا ، جس میں عمران خان کی کرپشن اور منی لانڈرنگ آج پوری قوم کے سامنے آ گئی ہے، عمران خان صادق اور امین نہیں بلکہ چور اور کرپٹ ہیں۔
https://twitter.com/AS_Babar786/status/1554339876060946433
اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی اور مجھے پی ٹی آئی کی جانب سے مختلف عہدوں کی آفر کی گئی لیکن میں نے یہ جدوجہد پاکستان کی مستقبل کے لئے کی۔
https://twitter.com/AbdullahMomandJ/status/1554351800282714114
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف 2014 سے زیرالتوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
فیصلے میں چیف الیکشن کمیشنر کی جانب سےکہا گیا کہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سمیت 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے۔
الیکشن کمیشن کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈ لیے ہیں، 13 نامعلوم اکاؤنٹس سامنے آئے لیکن پی ٹی آئی ان اکاؤنٹس کے بارے میں بتانے میں ناکام رہی، آئین کے مطابق اکاؤنٹس چھپانا غیر قانونی ہے، پی ٹی آئی نے 34 غیر ملکیوں سے فنڈ لیے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو ابراج گروپ سمیت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ موصول ہوئی۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن میں مس ڈیکلیریشن جمع کرایا۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا سرٹیفکیٹ غلط تھا۔ عمران خان کے بیان حلفی میں غلط بیانی کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے جمع کروایا گیا بیان حلفی جھوٹا ہے۔
پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کیا گیا یہ کیس 14 نومبر 2014 سے زیر التوا تھا ، اکبر ایس بابر نے پاکستان اور بیرون ملک سے پارٹی کی فنڈنگ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا تھا، تاہم عمران خان اور پارٹی رہنماؤں کی جانب سے اس حوالے سے کسی بھی غیر قانونی کام کی تردید کی جاتی رہی ہے جن کا یہ مؤقف ہے کہ مذکورہ فنڈنگ ممنوعہ ذرائع سے نہیں ہوئی۔
مارچ 2018 میں ایک ماہ کے اندر پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے بالآخر 4 سال بعد 4 جنوری کو اپنی رپورٹ جمع کروائی، اس مدت کے دوران اس حوالے سے تقریباً 95 سماعتیں ہوئیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے طلب کیے گئے ریکارڈ کی 8 جلدوں پر مبنی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ پی ٹی آئی قیادت نے بھارتی شہریوں اور بیرون ملکی کمپنیوں سمیت دیگر غیر ملکیوں سے ذرائع آمدن اور دیگر تفصیلات کے بغیر لاکھوں ڈالرز اور اربوں روپے جمع کرکے فنڈنگ قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ پی ٹی آئی نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈنگ حاصل کی اور فنڈز کے اصل حجم اور درجنوں بینک اکاؤنٹس کو چھپایا۔