اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ 'آج اسکروٹنی کمیٹی کے اجلاس میں جب ہم نے اپنے اعتراضات اور تشویش سامنے رکھی ہم نے مارچ 2020 میں اسی کمیٹی کو تحریری طور پر کہا تھا کہ آپ صاف و شفاف اسکروٹنی نہیں کر رہے اور ہم سے توقع کر رہے ہیں کہ پی ٹی آئی نے جو جعلی دستاویزات جمع کروائی ہیں ہم ان کی تصدیق کریں اور شامل ہوں، تو ہم اس جعلی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے اعتراضات کی تصدیق 27 اگست 2020 کو اس وقت کردی جب اس نے تحریری طور پر کمیٹی کی رپورٹ کو ناکارہ قرار دیا اور کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے 28 ماہ میں ثبوتوں کی تصدیق تک نہیں کی اور ہمارے احکامات پر عمل نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے پچھلی سماعت میں لکھ کر کہا کہ ہم امریکا کی حد تک دستاویزات کی تصدیق یا تردید کا فیصلہ دیں گے، لیکن آج کمیٹی نے دوبارہ کہا کہ یہ فیصلہ وہ نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کرے گا، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان جعلی دستاویزات پر مزید کارروائی کریں گے اور فیصلہ الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیں گے۔
پی ٹی آئی کے بانی رکن نے کہا کہ اس لیے ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ یہ کمیٹی ناکام ہوچکی ہے اور الیکشن کمیشن تمام ریکارڈ منگوا کر سماعت کرے اور حقائق سامنے لاکر فیصلہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کمیٹی پر صرف تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کا الیکشن کمیشن خود اظہار کر چکا ہے، ہمارے آج عدم اعتماد کے اظہار کے بعد کمیٹی نے سماعت سے عملاً واک آؤٹ کیا۔