الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس میں درخواست گزار اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ عمران خان نے بہت بڑے پیمانے پر غیر ملکی فنڈنگ حاصل کی، عمران خان نے حلف میں دعویٰ کیا تھا کہ 1 اعشاریہ 2 ملین ڈالر پاکستان سے جمع کئے۔
انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے 11 اکاونٹ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ نجیب ہارون،ثمر علی خان اور محمود الرشید یہ اکاونٹ آپریٹ کرتے تھے جبکہ اسد قیصر، شاہ فرمان اور عمران اسماعیل بھی یہ اکاونٹ آپریٹ کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فارن فنڈنگ کے تمام معاملات خفیہ رکھے، جبکہ عمران خان اور پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ انصاف ٹرسٹ کے ذریعے بھی پیسہ منتقل ہوا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں جھوٹ بولا گیا،جعلی دستاویزات جمع کرائے گئے، اسٹیٹ بینک سے جب ریکارڈ سامنے آیا تو ساری چیزیں کھل کر سامنے آئیں۔
انکا کہنا تھا کہ اسٹوری لکھنے والے کے پاس منی ٹریل ہے، ای میل موجود ہے۔ اکبر ایس بابر کے مطابق عارف نقوی نے کہا کہ یہ سارا پیسہ پاکستان سے جمع ہوا، عارف نقوی نے حلف نامہ جمع کرایا،اس پر کوئی تاریخ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ حکمران اتحاد بھی ان دنوں فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کیلئے الیکشن کمیشن پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔
گزشتہ روزرانا ثناء اللہ نے کہا کہ فارن فنڈنگ کے فیصلہ کا قوم انتظار کر رہی ہے، ماڈل ٹاؤن کا فیصلہ ہو چکا، ہم پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوئے۔ فارن فنڈنگ کیس کا فی الفور فیصلہ کیا جائے کیونکہ 5 سال سے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں ہو رہا۔ 50 بار فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ملتوی کی گئی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اس کیس سے بچنے کے لیے 9 رٹ پٹیشن دائر کیں۔
فیصلہ محفوظ ہو گیا ہے جسے سنانے میں الیکشن کمیشن کو کونسی رکاوٹ ہے؟وفاقی کابینہ اجلاس میں بھی فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور اتحادی حکومت کا بھی مطالبہ ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ فوری سنایا جائے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کو بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈنگ کی گئی جبکہ براہ راست ان کمپنیوں کا تعلق بھارت اور اسرائیل سے ہے۔ ساڑھے 7 سو ملین ڈالر وہ ہیں جو پکڑے گئے ہیں۔