توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے 35 سوالات پر مبنی 342 کا بیان عدالت میں ریکارڈ کروایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ تحائف ذاتی طور پر نہیں بیچے، میں نے بریگیڈیئر وسیم چیمہ کے ذریعے تحائف بیچے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں توشہ خانہ فوجداری کیس میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے پیش ہوئے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے تحائف ذاتی طور پر نہیں بیچے، میں نے بریگیڈیئر وسیم چیمہ کے ذریعے تحائف بیچے جو سابق ملٹری سیکریٹری تھے۔ بریگیڈیئر وسیم چیمہ کو عدالت بطور گواہ نوٹس جاری کرسکتی ہے۔الیکشن کمیشن نے آج تک کسی سے تحائف کے خریداروں کے نام نہیں پوچھے۔
عمران خان نے کہا کہ دستاویزات سے 30 ملین روپے کا ڈیپازٹ ظاہر ہوتا جو شکایت کنندہ نے بطور ثبوت پیش نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن نے خود اخذ کرلیا اور مجھ سے تصدیق بھی نہیں کی۔ 2018-19 میں 58 ملین روپے کی وصول رقم الیکشن کمیشن نے خود سے اخذ کرلی۔ تحائف بیچنے کے بعد میرے پاس وصول رقم صرف 28 ملین روپے رہ گئی تھی۔
واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو منگل کی صبح نو بجے تک بیان ریکارڈ کرانے کی مہلت دی تھی۔
گزشتہ روز جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 342 کا بیان ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کی تھی۔
دوران سماعت عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ انہیں گزشتہ روز ہی پینتیس سوالات فراہم کیے گئے ہیں۔ وہ سوالات بغور پڑھنے کے بعد ہی بیان ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں۔
جج نے عمران خان کو کہا تھا کہ آپ کی لیگل ٹیم آپ کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے۔ اگر خواجہ حارث چاہیں تو ایک ایک سوال آپ کو بتا اور سمجھا سکتے ہیں۔