طلبہ یکجہتی مارچ کے منتظمین اور شرکا کے خلاف درج غداری کے مقدمے میں گرفتار ہونے والے عالمگیر وزیر کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کی مقامی عدالت نے طلبہ یکجہتی مارچ کے منتظمین اور شرکا کے خلاف درج غداری کے مقدمے میں 2 روز قبل حراست میں لیے جانے والے عالمگیر وزیر کے جسمانی ریمانڈ کے لیے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
کینٹ کچہری میں ہونے والی سماعت کے دوران عالمگیر وزیر کو پیش کیا گیا اور پولیس کی جانب سے ان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
دوران سماعت پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ عالمگیر وزیر کو یکم دسمبر کو ریاست مخالف تقریر پر گرفتار کیا گیا، ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ساؤنڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی بھی کی ہے جبکہ ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی ہے۔
اس دوران عالمگیر وزیر کے وکیل نے پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی اور کہا کہ چونکہ ان کے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے، ان کے موکل سے مزید کسی نشاندہی کی ضرورت نہیں۔
علاوہ ازیں عدالت نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کے پاس سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے اور انہیں عالمگیر سے مزید کسی برآمدگی کی ضرورت نہیں ہے۔
بعد ازاں عدالت نے تفتیشی افسر کو 16 دسمبر تک کیس کا چالان پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے عالمگیر کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
یاد رہے کہ سول لائن پولیس نے ریاست کی مدعیت میں طلبہ یکجہتی مارچ کے منتظمین عمار علی جان، فاروق طارق، مشال خان کے والد اقبال لالا، پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور ایم این اے علی وزیر کے بھتیجے عالمگیر وزیر، محمد شبیر اور کامل کے علاوہ 250 سے 300 نامعلوم شرکا کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
دوسری جانب لاہور کی سیشن عدالت نے اسی کیس میں نامزد عمار علی جان اور کامل خان کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے پولیس کو ان کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے 50 ہزار روپے فی کس ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی سماعت کو 16 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے سول لائن پولیس کو مکمل رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی۔