Get Alerts

کاشانہ لاہور کی انچارج عہدہ سے فارغ، سرکاری گھر خالی کرنیکا حکم

کاشانہ لاہور کی انچارج عہدہ سے فارغ، سرکاری گھر خالی کرنیکا حکم
کاشانہ لاہور کی انچارج کی جانب سے صوبائی وزیر کا نوعمر لڑکیوں کو حراساں اور زبردستی شادیاں کرانے کا سیکنڈل بے نقاب کرنے پر پنجاب حکومت نے فوری طور پر خاتون سے نوکری کا چارج واپس لیکر انہیں سرکاری گھر بھی خالی کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ کاشانہ لاہور میں خاتون آفیسر افشاں لطیف نے سابق صوبائی وزیر اجمل چیمہ کی جانب سے نوعمر لڑکیوں کی زبردستی بوڑھے افراد سے شادی کرانے کا انکشاف کیا تو پنجاب حکومت کی صفوں میں بھونچال آگیا اور وزیر اعلیٰ نے فوری نوٹس لیکر تحقیقات کا حکم دیا مگر بااثر صوبائی وزیر نے اپنے تعلقات استعمال کرتے ہوئے خاتون آفیسرکے شوہر کو پولیس سے گرفتار کروایا اور مذکورہ خاتون سے سرکاری گھر فوری خالی کرانے کا حکم بھی دیدیا گیا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?time_continue=21&v=MgmmkvW_Gmk&feature=emb_logo

ذرائع کا کہنا ہے کہ افشاں لطیف نے کرپٹ مافیا اور حکومت کے اندر کالی بھیڑوں کے خلاف ڈٹ جانے کی ٹھان لی ہے تاہم کچھ عناصر ایسے بھی ہیں جو کہ افشاں لطیف کو مجبور کر رہے کہ وہ اپنا بیان واپس لے لیں۔

یاد رہے کہ دارالامان لاہور کی سپرنٹنڈنٹ نے الزام لگایا تھا کہ دارالامان میں رہنے والی یتیم لڑکیوں کو وزرا اور اعلیٰ حکومتی افسران کے مطالبات پورے کرنے کے لئے ’غلط استعمال‘ کیا جا رہا ہے۔

25204/

ٹویٹر پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں لاہور دارالامان کی سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ یتیم لڑکیوں کو پناہ اور کھانا دینے کی آڑ میں غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔



ٹویٹر پر سامنے آنے والی ایک اور ویڈیو میں وہ یہ کہتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں کہ ان پر ڈائریکٹر جنرل سوشل ویلفیئر کی جانب سے دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ کچھ اعلیٰ سرکاری عہدیداروں اور ایک صوبائی وزیر کے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے کم عمر لڑکیوں سے شادی کرائیں۔



انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی کی انسپیکشن ٹیم مستقل طور پر ان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ اپنا بیان واپس لیں اور اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو ان کے محکمے کے لئے مختص کئے گئے بجٹ کو روک لیا جائے گا۔



دارالامان کی سپرنٹنڈنٹ کے ان انکشافات کے بعد صحافی آئی اے راجپوت نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں اسی عہدیدار کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ دارالامان میں ہونے والے واقعات کو بے نقاب کرنے پر انہیں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پولیس دارالامان کے مرکزی دروازے پر پہنچ چکی ہے اور دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو رہی ہے۔



ویڈیو میں انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتی ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہونا ہے اور اب انہیں کہاں لے جایا جائے گا۔

ٹویٹر پر ایک اور ویڈیو بھی موجود ہے جس میں دارالامان کے دفتر کے دروازوں پر موجود پولیس کو دیکھا جا سکتا ہے۔



یاد رہے کہ اس سے قبل ستمبر 2018 میں مسلم لیگ ن کی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی حنا پرویز بٹ نے دارالامان میں بے بس اور لاچار خواتین سے جسم فروشی کروائے جانے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کروائی تھی۔

رکن صوبائی اسمبلی کی قراداد میں بھی دارالامان میں بے بس اور لاچار خواتین سے جسم فروشی کرائے جانے کا انکشاف کیا گیا تھا۔



قراردار میں لکھا تھا کہ دارالامان میں بے سہارا خواتین کو جنسی فعل کیلئے مجبور کرنا انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ دارالامان کا مقصد بے سہارا اور بے گھر ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو تحفظ دینا ہے، لیکن اب یہاں بھی ان بہنوں کی عزت محفوظ نہیں رہی۔

انہوں نے اپنی قرارداد میں سوال اٹھایا تھا کہ کیا حکومت سو رہی ہے یا آنکھیں بند کر لی ہیں؟ دارالامان کے افسران اور ملازمین پناہ لینے والی بچیوں سے مکر عمل کرواتے ہیں، لہذا یہ ایوان ایسے گھناؤنے واقعات کی شدید مذمت کرتا ہے۔

متن میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ دارالامان میں خواتین کی عزت کی پامالی کا نوٹس لیا جائے، جو سرکاری افسران اور ملازمین اس شرمناک فعل میں ملوث ہیں، ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

اس قرارداد کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور اب سپرنٹنڈنٹ کے حالیہ انکشافات کے بعد ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے بجائے سپرنٹنڈنٹ کو ہی گرفتار کرنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔