بی بی سی نے میرے انٹرویو کےحصے سینسر کیئے جس پر احتجاجی خط لکھ دیا ہے: اسحٰق ڈار کا نیا دور کو انٹرویو

بی بی سی نے میرے انٹرویو کےحصے سینسر کیئے جس پر احتجاجی خط لکھ دیا ہے: اسحٰق ڈار کا نیا دور کو انٹرویو
سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار  بی بی سی ہارڈ ٹاک پر دیے گئے اپنے انٹرویو کی وجہ سے خبروں میں ہیں۔  گو کہ ان پر تنقید کی جا رہی ہے اور ان کے مخالفین اسے اصل صحافت قرار دیتے ہوئے اسحٰق ڈار کے وہ کلپس شئیر کر رہے ہیں جن میں اسحٰق ڈار سے انکے اثاثوں اور جائیداد سے متعلق سوالات ہو رہے ہیں اور اسحٰق ڈار پریشان نظر آرہے ہیں۔

تاہم اب اسحٰق ڈار نے نیا دور کو خصوصی انٹرویو دیا ہے۔  اس انٹرویو کے دوران سینیر صحافی رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی سے پروگرام خبرسے آگے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی بی سی ہارڈ ٹاک انتظامیہ نے انکے انٹرویو کے کچھ حصے سینسز کیے ہیں اور وہ نشر نہیں کیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ انکے میڈیا مینجر نے اس حوالے سے بی بی سی کو احتجاجی خط بھی لکھ دیا ہے جس میں اپنا موقف پیش کیا گیا ہے اور صورتحال پر احتجاج کیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ انٹرویو سے قبل جن موضوعات پر بات کرنے کے حوالے سے انہیں اطلاع دی گئی تھی، انٹرویو شروع ہونے پر ان میں سے ایک آدھ کے سوا کسی پر کوئی بات نہیں کی گئی۔ اکانومی کا معاملہ بھی میں ہی زبردستی لے کر آیا تھا لیکن انہوں نے خاص بات نہیں کی۔ لگتا یوں تھا کہ جیسے وہ مجھے مجرم قرار دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی بی سی ہارڈ ٹاک کے میزبان سٹیفن سیکر خود  تیاری نہیں کر کے آئے تھے۔ انہوں نے اپنے ایجنڈے کو ٹھونسا اور لکھے ہوئے سوال مجھ پر پھینکتے رہے۔

مرتضیٰ سولنگی کے سوال کہ آپ اس انٹرویو سے اٹھ بھی سکتے تھے۔ پر انہوں نے کہا کہ ایک بار یہ بھی ان کے ذہن میں آیا لیکن پھر سوچا کہ پاکستان کی نمائندگی میں حرف آئے گا۔ 

یہ انٹرویو نیادورچینل سے لائیو نشر کیا گیا۔