سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ر اسد دورانی نے نیا دور کو تہلکہ خیز انٹرویو دیتے ہوئے انکشافات کی بھرمار کی ہے۔ انہوں نے اپنی کتاب دی سپائی کرونیکلز پر سابقہ فوجیوں کی تنقید کے حوالے سے کہا کہ میڈیا سے تو مجھے اتنی حیرت نہیں ہوئی، لوگ اپنی دکان کو گرم کرتے ہیں وہاں۔ لیکن کچھ لوگوں پر مجھے حیرت ہوئی جو پہلے وردی پہنتے تھے۔ میں نے ان کے متعلق بات کی ہے نئی کتاب میں کہ ضروری نہیں ہے کہ چونکہ ISPR کی طرف سے اشارہ ملا ہے تو آپ نے اس پر بات کرنی ہے.
نیا دور کے پرگرام خبر سے آگے میں مرتضیٰ سولنگی اور رضا رومی سے بات چیت کے دوران اسد دورانی سے جب ہابرڈ وار فئیر سے متعلق سوال کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ رستم اور سہراب کے بعد ہر جنگ ہی hybrid ہوتی ہے۔ ہتھیاروں کے ساتھ دماغ اور معیشت اہم ہوتے ہیں۔ اس میں مسئلہ یہ ہے کہ حکومت اپنی ناکامیاں GHQ پر ڈالتی ہے، اور GHQ حکومت پر ڈال دیتا ہے۔ دونوں ہی نقصان میں رہتے ہیں.
ابھینندن کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ مجھے بھی لگا تھا ابھی نندن کو دھمکی پر واپس کیا گیا ہے۔ جب مودی نے کہا میں نے عمران خان کو دھمکی دی تھی تو اسنے فوری طور پر پائلٹ چھوڑا، میں نے سوچا بڑھک لگا رہا ہے۔ لیکن جب ایاز صادق نے بیان دیا تو مجھے یقین ہو گیا کہ دھمکی پر واپس کیا گیا، ہمیں نہیں کرنا چاہیے تھا۔
اوسامہ بن لادن کے خاتمے پر منتج ہونے وای ایبٹ آباد ریڈ کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ ایبٹ آباد میں جا کر اس علاقے کے لوگوں سے پوچھ لیں، وہ بتا دیں گے کہ یہاں 24 گھنٹے پہلے سڑکیں بند ہو گئی تھیں۔ ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ سرکاری تھی، اس میں بھی آخر میں دبے لفظوں میں کہا گیا کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر اپنی نااہلی مان لی گئی.
https://www.youtube.com/watch?v=Sm1020nxsb8
سیاست و حکومت میں فوجی مداخلت سے متعلق انکا کہنا تھا کہ فوجی مداخلت میں نیت ٹھیک بھی ہو، نقصان ہوا۔ ایوب خان گئے تو دشمن بھٹو اقتدار میں آئے۔ ضیا گئے تو بینظیر۔ مشرف کو ہٹایا تو ان دو جماعتوں کے پاس اقتدار گیا جو انہیں نکالنا چاہتے تھے۔ یہ manipulation اب چل نہیں سکے گی،