’بہت مایوس ہے اقبال اپنے مجسمہ ساز سے‘: لاہور میں اقبال کے مجسمے پر عوام کے مزاحیہ تبصرے

’بہت مایوس ہے اقبال اپنے مجسمہ ساز سے‘: لاہور میں اقبال کے مجسمے پر عوام کے مزاحیہ تبصرے
لاہور کے گلشن اقبال پارک میں سفید چونے اور سیمنٹ سے بنے شاعرمشرق علامہ محمد اقبال کے مجسمے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ یہ مجسمہ لاہور کے گلشن اقبال پارک میں گزشتہ سال جشن آزادی کے موقع پر نصب کیا گیا تھا۔

پاکستان میں ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا پر علامہ اقبال کا مجسمہ اس وقت زیر بحث آیا جب ایک صارف نے اس مجسمے سے متعلق اپنا تبصرہ پیش آیا کہ ’اس مجسمے میں کوئی برائی نہیں سوائے اس کے کہ یہ بالکل اقبال جیسا نہیں دکھتا۔‘

یہ مجسمہ سوشل میڈیا پر زبان زد عام و خاص ہے، نامور صحافیوں، سماجی کارکن  اور سوشل میڈیا صارفین اس پر تبصرے کررہے ہیں۔ مجمسے پر اتنی بات ہورہی ہے کہ پاکستان کے ٹوئٹر ٹرینڈ پینل پر علامہ اقبال سرفہرست ٹرینڈز میں موجود ہے۔

نامور صحافی حامد میر نے اس مجسمے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ  جناب ولید اقبال صاحب کیا آپ جانتے ہیں یہ کس کا مجسمہ ہے؟ کیا یہ کہیں سے بھی شاعر مشرق کا مجسمہ نظر آتا ہے؟ آپکی حکومت کے خیال میں یہ شاعر مشرق ہیں اور کسی سفارشی سےمجسمہ بنواکر عوام الناس کے لئے اسے گلشن اقبال لاہور میں سجا دیا گیا مجھے تو یہ مجسمہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا ہے۔

https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1356464709285908480

 

معروف صحافی عاصمہ شیرازی نے بھی تصویر شیئر کی اور اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ نئے پاکستان میں علامہ اقبال ہی تبدیل کر دیے گئے۔

https://twitter.com/asmashirazi/status/1356438213427154946

سوشل میڈیا صارف منصور نے اپنے ٹوئٹر سے لکھا کہ ’اینے پیسیاں چ ایہو جیہا ای اقبال بن سکدا اے‘

https://twitter.com/anaulhaq/status/1356454013336707072

سوشل میڈیا صارف مائدہ فرید نے لکھا کہ اگر علامہ اقبال اور شاہ محمود قریشی کا بچہ ہوتا تو اس مجسمے جیسا دکھتا۔

https://twitter.com/maidaFarid_/status/1356357902903218176

 

ایک صارف نے اقبال کا مجسمہ اور قائداعظم کی ہاتھ سے بنی بنی تصویر کا موازنہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں اپنے بیڈ سے نکلنے سے پہلے اور میں اپنے بیڈ سے نکلنے کے بعد‘

https://twitter.com/mahobili/status/1356492679002140674

 

سوشل میڈیا صارف عثمان قاضی نے مجسمے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’وہ بے چارہ موہن جو ڈارو کے پروہت کا مجسمہ بنا رہا تھا کہ آرڈر آیا کہ سب چھوڑو علامہ کا بت بناؤ۔ اس نے تیار مال پر مونچھیں جڑ دیں۔ ہائبرڈ کام تو پھر ایسا ہی ہوتا ہے‘

https://twitter.com/UsmanQazi1/status/1356492310041817088

محسن حجازی نے اپنے ایک شعر کی صورت اس مجسمے پر تبصرہ کیا۔ اس کے جواب میں حسین نے بھی دلچسپ شعر لکھ دیا۔

 

https://twitter.com/Jafar_Hussein/status/1356487097201418243

سوشل میڈیا صارف بلا نے مجسمے کو حالیہ سیاسی تناظر میں پرکھنے کی کوشش کی تو انہوں نے لکھا کہ ’ نئے پاکستان اور نئے اقبال کے مستری ایک ہی ہیں‘

https://twitter.com/SuspendedBila/status/1356488119747510272

 

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پارکس اینڈ ہارٹیکلچر (پی ایچ اے) لاہور نے وضاحت کی ہے کہ یہ مجسمہ کسی پیشہ ور مجسمہ ساز نے نہیں بنایا۔





پی ایچ اے سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ علامہ اقبال کا یہ مجسمہ مالیوں نے خود سے تخلیق کیا مگر اب اسے بہتر انداز میں پیش کرنے کے لیے کسی ماہر مجسمہ ساز کی خدمات لینے پر غور کیا جا سکتا ہے۔