بھارتی صحافت پر راج کرنے والی بولڈ صحافی گلشن ایونگ کرونا وائرس سے ہلاک ہو گئیں

بھارتی صحافت پر راج کرنے والی بولڈ صحافی گلشن ایونگ کرونا وائرس سے ہلاک ہو گئیں
ایک زمانے میں بھارت کی شوبز انڈسٹری اور عورتوں کی حقوق کے حوالے سے صحافت کی آئیکون سمجھے جانے والی نامور صحافی  کا لندن کے ایک کیئر ہوم میں کووڈ 19 سے انتقال ہو گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق گلشن ایونگ کی عمر 92 برس تھی اور ان کا لندن کے علاقے رچمنڈ کے ایک کیئر ہوم میں انتقال ہوا ہے۔ان کی بیٹی انجلی ایونگ نے کہا  کہ ب انھوں نے آخری سانس لی تو میں ان کے پاس تھی۔ عمر رسیدہ ہونے کے باوجود ان کو پہلے سے کوئی اور بیماری لاحق نہیں تھی۔

بھارت کی بولڈ خاتون صحافی گلشن ایونگ نے 1966 سے 1989 تک انڈیا کے دو مشہور میگیزین ’ایوز ویکلی‘ اور فلم رسالہ ’سٹار اینڈ سٹائل‘ کی مدیر کے طور پر کام کیا ۔  وہ اپنے آپ میں ایک سٹار تھیں۔ ان کی بالی وڈ اور ہالی وڈ  کے بڑے ستاروں سے دوستیاں تھیں۔ وہ  ان کے بارے میں لکھتی تھیں اور ان کے ساتھ پارٹیاں کرتی تھیں۔ان کی بیٹی کا کہنا ہے کہ بالی وڈ میں ان کی دوستیاں بہت گہری تھیں۔ وہ راجیش کھنہ کے فلم سیٹ پر جاتی تھیں۔ دلیپ کمار، شمی کپور، دیو آنند، سنیل دت، اور نرگس کے ساتھ دعوتوں میں شامل ہوتی تھیں اور انھوں نے بالی وڈ کے سب سے ’عظیم شومین‘ راج کپور کے ساتھ رقص بھی کیا۔ ان کے بارے میں رنگین داستانیں بھی فلمی حلقوں میں عام تھے۔ 

گلشن نے ایوز ویکلی‘ نامی میگزین کی مدیر ہوتے ہوئے انھوں نے بہت سے نوجوان صحافیوں کو تربیت دی اور جیسے جیسے 1970 کی دہائی میں انڈیا میں ’فیمنسٹ موومنٹ‘ حقوق نسواں سے متعلق مہم پروان چڑھی انھوں نے بدلتے وقت کے حساب سے میگزین کو چلانے کی ذمہ داری سنبھالے رکھی.

1990 میں بھارت کی یہ بولڈ صحافی اپنے شوہر گائے ایونگ کے ہمراہ لندن منتقل ہو گئی تھیں۔ گائے ایونگ بھی ایک برطانوی صحافی تھے۔ ان دونوں کے دو بچے ہیں۔ گلشن کی وفات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب برطانیہ کی حکومت کے جانب سے کیئر ہومز میں کووڈ 19 کے معاملات سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر تنقید ہو رہی ہے۔ اس وائرس سے برطانیہ میں سینکڑوں عمر رسیدہ شخص ہلاک ہو چکے ہیں۔