نئے چیف جسٹس سوشل میڈیا کے حوالے سے کافی مضطرب، آزادی اظہار رائے پر خطرات منڈلانے لگے

نئے چیف جسٹس سوشل میڈیا کے حوالے سے کافی مضطرب، آزادی اظہار رائے پر خطرات منڈلانے لگے
سینئر صحافی عبدالقیوم صدیقی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال سوشل میڈیا کے حوالے سے کافی مضطرب نظر آئے۔ مجھے تو آزادی اظہار کے اوپر خطرات منڈلاتے نظر آ رہے ہیں۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر چیف جسٹس عمر عطا بندیال واقعی سوشل میڈیا کے حوالے سے کوئی اصلاحات کرنا چاہتے ہیں تو ذرا ایف آئی اے حکام کو بلا کر پوچھیں تو سہی کہ سپریم کورٹ کے معزز جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سوشل میڈیا پر بے ہودہ ٹرینڈز چلانے والے کون سے عناصر ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ چیف جسٹس وزیراعظم کو صادق اور امین قرار دینے والے اور جہانگیر ترین کو نااہل قرار دینے والے سپریم کورٹ کے بنچ کا حصہ تھے۔ اس  کے علاوہ وہ دیگر کئی اہم کیسز میں بنچوں کا حصہ رہے۔

عبدالقیوم صدیقی نے بتایا کہ گذشتہ روز سابق چیف جسٹس گلزار احمد کے عشائیے میں ثاقب نثار کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا لیکن پہلی مرتبہ اس تقریب سے میڈیا کو دور رکھا گیا۔

پروگرام میں شریک مہمان کامران یوسف نے وزیراعظم کے دورہ چین پر بات کی اور بتایا کہ بنیادی طور پر عمران خان چین کی خصوصی دعوت پر سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے جا رہے ہیں۔

کامران یوسف کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ امریکا اور برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک نے اس تقریب کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ چین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ اس لئے یہ ممالک اپنا سرکاری وفد چین نہیں بھیج رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم اس لئے دورہ چین کر رہے ہیں تاکہ وہاں کی قیادت سے اظہار یکجہتی کیا جائے۔ تاہم اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے ایک ایجنڈا تیار کیا جا رہا ہے تاکہ اس دورے سے فوائد اٹھائے جا سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس میں سب سے اہم ایجنڈا چین سے 3 ارب ڈالرز کے قرض کا حصول ہے جبکہ دوسری اہم چیز پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کا دوسرا فیز ہے۔ پاکستان کی جانب سے چین کو پرکشش مراعات دینے کی پیشکش کی جا رہی ہے لیکن اس پر عملدرآمد ہوتا ہے یا نہیں، یہ دیکھنا ہوگا۔ تاہم سی پیک کے معاملے میں اس حکومت کا جو رویہ رہا ہے، اس سے چینی خوش نہیں ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جان بوجھ کر ان منصوبوں پر جاری کام کو سست روی کا شکار کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی تمام کڑی شرائط قبول کرلی گئی ہیں۔ اس لئے قوی امکان ہے کہ پاکستان کو قرضے کی قسط جاری ہو جائے گی۔ جتنی کڑوی گولی لینی تھی وہ ہم نے لے لی، اب اس میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی۔