سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن کیخلاف مس کنڈکٹ کی شکایات بے بنیاد قرار

جسٹس سردار طارق مسعود نے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف مس کنڈکٹ کی شکایات کو ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کی وجہ سےبے بنیاد قرار دے دیا۔

سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن کیخلاف مس کنڈکٹ کی شکایات بے بنیاد قرار

نئے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے آتے ہی سپریم جوڈیشل کونسل متحرک ہو گئی اور سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف مس کنڈکٹ کی شکایات بے بنیاد قرار دے دیں۔

تفصیلات کے مطابق  چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف ججز کے کنڈکٹ سے متعلق شکایات سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کروائی گئی تھیں۔

سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے ریٹائرمنٹ سے قبل ان تمام شکایات کو تفصیلی جانچ کے لیے جسٹس سردار طارق مسعود کو بھیجی گئی تھیں جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق چیف جسٹس اور جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف شکایات کا فیصلہ کردیا۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے دو نوں ججز کے خلاف مس کنڈکٹ کی شکایات کو ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی کی وجہ سےبے بنیاد قرار دے دیا۔ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن کے خلاف مس کنڈکٹ کی شکایات دائر کی گئیں تھیں۔

ذرائع کے مطابق دونوں ججز کے خلاف شکایات عام شہریوں نے دائر کی تھیں۔ جسٹس سردار مسعود نے دونوں شکایات پر قانونی رائے دے دی جبکہ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف  شکایات پر تاحال کسی قسم کا کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال کے اوائل میں قومی اسمبلی نے بھی چیف جسٹس کے خلاف مس کنڈکٹ کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر شکایت پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کیس کی بنیاد پر دائر کی گئی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ انتخابات سے متعلق ازخودنوٹس سے سپریم کورٹ متنازع ہوئی۔

پیپلز پارٹی کی خاتون رکن اسمبلی شازیہ ثوبیہ سومرو نے چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس لانے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔