آئی جی پولیس خیبر پختونخوا کا شہداء کے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لینے کا عزم

آئی جی پولیس خیبر پختونخوا کا شہداء کے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لینے کا عزم
انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ پشاور پولیس لائنز میں شہادتوں کی وجہ بننے والے دہشتگرد نیٹ ورک کے نزدیک پہنچ چکے ہیں۔ ہم اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ ایک ایک شہید کا بدلہ لیں گے۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی کے پی کا کہنا تھا کہ پولیس لائنز دھماکا ڈرون نہیں بلکہ خودکش حملہ تھا۔ جوانوں کو گمراہ کرکے سڑکوں پر نکالنے کو برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جنازوں کی تدفین سے فارغ نہیں ہوئے کہ نیا طوفان کھڑا کر دیا گیا۔ پشاور دھماکے کی وجہ سے مجھ سمیت تمام افسران اور اہلکار افسردہ ہیں لہٰذا افواہوں سے ہمارے دکھ میں مزید اضافہ نہ کیا جائے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مشکلات مت بڑھائی جائیں۔ پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے پر پولیس جوانوں کو احتجاج پر نہ اکسایا جائے اور جوانوں کو سڑکوں پر لانا کسی صورت قبول نہیں۔ لاشوں پر سیاست نہ  کی جائے۔

آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری نے دعویٰ کیا کہ خودکش حملہ آور کی شناخت ہوگئی ہے۔ خودکش حملہ آور پولیس وردی میں ملبوس تھا۔ وہ ماسک پہنے ہوا تھا اور عام جیکٹ اور ہیلمٹ میں تھا۔ پولیس اہلکاروں نے اپنا پیٹی بند بھائی سمجھ کر اسے چیک نہیں کیا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ جانتا ہوں کہ کوتاہی ہوئی ہے۔ مگر اس کا ذمہ دار کوئی اور نہیں میں ہوں۔ میری کوتاہی ہے میرے بچوں کی کوتاہی نہیں ہے۔ سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے حملہ آور کو اپنا ہی بھائی اور ساتھی سمجھا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ جائے وقوعہ سے بال بیرنگ بھی ملے ہیں۔ 10 سے 12 کلو گرام کا انتہائی دھماکہ خیز مواد ’ٹرائنیٹروٹولین‘ استعمال کیا گیا تھا۔ جس مسجد میں دھماکا ہوا اس کا ہال 50 فٹ کا تھا جس کے پلرز نہیں تھے جس کے باعث چھت گری۔ ٹرائنیٹروٹولین دھماکوں سے پیدا ہونے والی دھمک کی لہروں کو پھیلنے کی جگہ نہیں ملتی۔ دھماکے کے باعث سب سے پہلے مسجد کی دیواریں گریں۔ تمام نمازی چھت تلے دب گئے جس کی وجہ سے زیادہ شہادتیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ 2000 جوان پہلے شہید ہوئے تھے پشاور میں مزید 100 جوان شہید ہو گئے۔ جوانوں نے مجھ سے کہا کہ ہم لڑیں گے اور جیتیں گے۔میرے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں۔ میں نے ان سے حلف لیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے۔

آئی جی پولیس کے پی نے عہد کیا کہ ہم اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ ایک ایک شہید کا بدلہ لیں گے۔

واضح رہے کہ 30 جنوری کو پشاور پولیس لائن کی مسجد میں خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں اب تک 100 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ 200 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔