لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے استعفیٰ دیدیا

جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے استعفیٰ میں تحریر کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج کے منصب پر رہنا میرے لیے باعث اعزاز تھا۔ ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔ میں نے زندگی کا ایک نیا باب شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے استعفیٰ دیدیا

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

جمعہ کے روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں اور انہوں نے اپنا استعفی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کر دیا ہے۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے استعفیٰ میں تحریر کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج کے منصب پر رہنا میرے لیے باعث اعزاز تھا۔ ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے آئین کے آرٹیکل 206 اے کے تحت استعفیٰ دیا اور انہوں نے لکھا کہ میں نے زندگی کا ایک نیا باب شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے استعفے میں 4 اشعار بھی لکھے ہیں:

آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال

کس درجہ گراں سیر ہیں محکوم کے اوقات

آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منو

محکوم کا اندیشہ گرفتار خرافات

محکوم کو پیروں کی کرامات کا سودا

ہے بندہ آزاد خود اک زندہ کراما

اقبال ! یہاں نام نہ لے علم خودی کا

موزوں نہیں مکتب کیلئے ایسے مقالات

واضح رہے کہ جسٹس شاہد جمیل خان نے اپریل 2029 میں ریٹائر ہونا تھا اور وہ سنیارٹی لسٹ میں گیارہویں نمبر پر تھے۔

جسٹس شاہد جمیل خان 2014 کو جج کے عہدے پرتعینات ہوئے۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے استعفے میں لکھا کہ میں دس سال تک لاہور ہائیکورٹ کا جج رہا اب آئین کے آرٹیکل 206 ایک کے تحت عہدے سے استعفی دیتا ہوں، اس عہدے پر رہنا باعث عزت ہے۔