پنجاب کی واحد سرکاری انجینئرنگ یونیورسٹی دیوالیہ، تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی کے لیے بھی پیسے ختم

پنجاب کی واحد سرکاری انجینئرنگ یونیورسٹی دیوالیہ، تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی کے لیے بھی پیسے ختم
جیو نیوز سے حاصل معلومات کے مطابق پنجاب کی واحد سرکاری انجینئرنگ یونیورسٹی دیوالیہ ہوگئی ہے اور اس کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کے لیےبھی پیسے ختم ہوگئے ہیں۔

یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وائس چانسلرز کی تنخواہ میں 50 فیصد اور گریڈ 18 سے 21 تک کی تنخواہوں میں 35 فیصد کٹوتی کر دی گئی ہے۔

گریڈ 17 کی 30 فیصد، گریڈ 11 سے 16 تک 20 فیصد جب کہ 5 سے 10 سکیل تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد کٹوتی کی گئی ہے، جون کی تنخواہ کٹوتی کر کے ادا کی جائے گی۔

یو ای ٹی انتظامیہ نے پینشن میں بھی کٹوتی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ کلاس اے کے پنشنرز کو 25 فیصد اور کلاس بی کے پنشنرز کو 30 فیصد کم پینشن ملے گی۔

وائس چانسلر یو ای ٹی سید منصور سرور نے جیو نیوز کو بتایا کہ یو ای ٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملازمین کی تنخواہوں میں کتوٹی کی گئی ہے، کرونا وبا میں ایچ ای سی کی جانب سے فنڈز کی کمی، طالبعلموں کی جانب سے فیسوں کی عدم ادائیگی اور مزید قرضہ نہ ملنے کے باعث ایسا کرنے پر مجبور ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت، محکمہ ہائر ایجوکیشن اور یونیورسٹی چانسلر کو آگاہ کیا لیکن کوئی مدد نہ ہونے پر ایسا سخت فیصلہ کرنا پڑا۔

یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یو ای ٹی کے رچنا انجینئرنگ کالج اور میاں نواز شریف انجینئرنگ کالج ملتان پر 845 ملین روپے خرچ کرچکے ہیں، 9 سال سے ایک بلین سے زائد قرض لیا لیکن حکومت کو کئی مرتبہ یونیورسٹی کی صورتحال سے متعلق خطوط لکھے مگر اس حوالے سے کوئی مدد نہیں کی گئی۔