انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور میں طلبہ کی جانب سے جمع کرائی جانیوالی فیسوں میں گھپلوں کاانکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک کروڑ روپے سے زائد کی فیسیں یونیورسٹی اکاﺅنٹ میں جمع ہونے کی بجائے ملازمین نے ہڑپ کرلیں، فیسیں جمع نہ ہونے کی صورت میں یونیورسٹی نے درجنوں طلباءو طالبات کی ڈگریاں روک لی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یوای ٹی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اربن انفراسٹکچر پلاننگ کے 70 طلبہ کی فیسیں جمع کرائی گئیں لیکن یونیورسٹی کو فیسیں اپنے اکاﺅنٹ میں موصول نہیں ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق طلباءو طالبات کو جامعہ کے ملازمین کی جانب سے بینک کی سلپ دی گئیں ہیں لیکن بینک کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔
متاثرہ طلباءو طالبات 2010سے 2020تک فارغ ہوئے ہیں تاہم جامعہ کے پاس انکی فیسیں جمع کرانے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
اپنی ڈگری حاصل کرنے اور کلیئرنس لینے کی غرض سے یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباءوطالبات کو بقایاجات ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ فیسیں جمع نہ ہونے کے سبب متاثرہ طلباءو طالبات کو ڈگریاں جاری نہ کرنے کی وجہ سے انکا مستقبل داﺅ پر لگ گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کے اپنے ملازمین کی جانب سے مالی سکینڈل میں شامل ہونے کی تصدیق تحقیقاتی کمیٹی کرچکی ہے۔
دوسری جانب ڈائریکٹر میڈیا یو ای ٹی پشاور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب تک جامعہ سے 36طلباءو طالبات نے رابطہ کیا ہے، رابطہ کرنے والے تمام طلبہ کا تعلق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اربن انفراسٹکچر پلاننگ سے ہے۔ ڈائریکٹر میڈیا نے کہا ہے کہ متعلقہ بینک سے رابطہ کرکے رپورٹ طلب کر لی گئی ہے، رپورٹ کے بعد ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔