طلبہ نے یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس سے ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) کے جی پی او چوک تک احتجاجی واک کیا تھا جس میں انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے فیسوں میں کمی، مزید اساتذہ بھرتی کرنے اور ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
گومل یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طلبہ کی شکایات دور کرنے کے بجائے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے طلبہ کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔
گومل یونیورسٹی کے رجسٹرار دلنواز خان نے فیسوں میں اضافے کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے رواں مالی سال یونیورسٹی کو فنڈز مہیا نہیں کیے ہیں اور طلبہ کی فیسوں میں اضافہ ہی یونیورسٹی کو چلانے کا واحد ذریعہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کو کافی عرصے سے مالی پریشانی کا سامنا ہے اور اس کے پاس فیسوں میں اضافے کے علاوہ کوئی بھی آپشن نہیں بچا تھا۔
دلنواز نے مزید کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ کے فیس کم کرنے کے مطالبے پر اتفاق کیا ہے اور 4 ہزار روپے کی چھوٹ کی پیش کش کی ہے۔
Gomal University expelled students & registered cases against them. Their "crime" was to speak against fee hike that hurts students from poor households.
PTI claimed it would give free& quality education. So far we have only seen budget cuts, fee hike and false cases. Shameful! https://t.co/6lUqqtmWlS
— Ammar Ali Jan (@ammaralijan) February 17, 2020