پنجاب سے گندم خریداری کے معاملے میں انکشاف ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کے عہدیداروں نے پنجاب سے سستے داموں گندم خرید کر اپنی حکومت کو مہنگے داموں میں فروخت کی اور اس میں اپنی ہی حکومت کے ساتھ مبینہ طور پر لگ بھگ 5 ارب روپے کا گھپلا کیا۔ یہ انکشاف کیا ہے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے صحافی حماد حسن نے۔
سینئر کورٹ رپورٹر عبدالقیوم صدیقی کے ساتھ ایک انٹرویو میں صحافی حماد حسن نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے کسانوں سے گندم نہ خریدے جانے کے فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے پنجاب سے 3 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا اعلان کیا۔ اس میں سے جب 2 لاکھ ٹن گندم خیبر پختونخوا حکومت نے خرید لی تو ایجنسیوں اور بیوروکریسی کو یہ خبر ہوئی کہ خیبر پختونخوا حکومت کے وہ لوگ جو پنجاب سے گندم خریدنے کے ذمہ دار تھے انہوں نے پنجاب سے سستے داموں گندم خرید کر اپنی حکومت کو مہنگے داموں میں فروخت کی اور اپنی ہی حکومت کے ساتھ کم از کم 5 ارب روپے کا فراڈ کیا ہے۔ ان ایجنسیوں اور بیوروکریسی کے لوگوں نے یہ خبر خیبر پختونخوا حکومت تک پہنچا دی۔
خیبر پختونخوا میں گندم کا 5 ارب روپے کا بڑا اسکینڈل
— Jaishaal Santosh Bugti (@JaishaalBugti) June 2, 2024
پہلے پنجاب کے کسانوں سے گندم خریدنے کا اعلان کیا، پھر اپنی ہی حکومت کو گندم ڈبل قیمت لیکر بیچی جارہی ہے۔ جب یہ بات بیوروکریسی اور ایجنسیوں تک پہنچی تو کسانوں سے گندم خریدنے کا سلسلہ روک دیا۔ تقریباً 29 ارب روپے کی ادائیگی کرنی… pic.twitter.com/xCorq4l1cC
خیبر پختونخوا حکومت کو جب اس گھپلے کی خبر ہوئی تو انہوں نے فوری طور پر باقی گندم کی خریداری روک دی اور اعلان کیا کہ انہوں نے جتنی گندم خریدنی تھی اس کا کوٹہ پورا ہو چکا ہے۔ حالانکہ باقی کی 1 لاکھ ٹن گندم بھی خیبر پختونخوا میں پہنچ چکی ہے اور پنجاب سے گندم لانے والی یہ گاڑیاں اب بھی سڑکوں پر کھڑی ہیں۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
حماد حسن نے بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ایجنسیوں اور بیوروکریسی کو رپورٹ ملی کہ خیبر پختونخوا حکومت کے لوگ پنجاب سے جس ریٹ پر گندم خرید رہے ہیں اپنی حکومت کو اس سے مہنگے ریٹ پر گندم فروخت کر رہے ہیں۔ یوں پنجاب سے خریدی گئی گندم کے عوض خیبر پختونخوا حکومت نے پنجاب حکومت کو 29 ارب روپے کی ادائیگی کرنی تھی جن میں سے بتایا جا رہا ہے کہ کے پی حکومت کے لوگوں نے کم از کم 5 ارب روپے کی کرپشن کی ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو پیپلز پارٹی سے تحریک انصاف میں آئے ہوئے ہیں اور اس مرتبہ وزیر صحت بننے کے لیے کوششیں کر رہے تھے۔ گندم سکینڈل میں ملوث ذمہ داران کا اب تک تعین نہیں کیا جا سکا۔
یاد رہے رواں سال ملک میں گندم کی بمپر پیداوار حاصل ہوئی ہے اور پنجاب حکومت نے گندم کے نرخ 3900 روپے فی من مقرر کیے تھے۔ تاہم نگران حکومت کے دور میں باہر سے منگوائی گئی گندم تاحال گوداموں میں موجود ہونے کے باعث حکومت پنجاب نے کسانوں سے گندم خریدنے سے معذرت کر لی تھی جس کے بعد پنجاب کے کسان ڈھائی ہزار روپے فی من تک میں گندم فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
پنجاب میں گندم کا بحران شدید ہوا تو خیبر پختونخوا حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ پنجاب کے کسانوں نے اسی ریٹ پر گندم خریدنے پر تیار ہے جو حکومت پنجاب نے مقرر کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے پنجاب سے 3 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا فیصلہ کیا۔ اب خبر آئی ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کے بعض لوگوں نے پنجاب سے گندم خریداری کے معاملے پر اپنے ہی صوبے کی حکومت کو دھوکہ دیا ہے اور پنجاب سے سستے داموں گندم خرید کر اپنی حکومت کو مہنگے داموں فروخت کی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس سکینڈل میں ذمہ داران نے خیبر پختونخوا حکومت کو لگ بھگ 5 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا ہے۔