ہمسائے ملک بھارت میں ان دنوں ایک خاموش انقلاب بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ہندوستان میں ایک نئی اور چھوٹی سی سیاسی پارٹی بہت تیزی سے ابھر کر ایک بڑی سیاسی جماعت بنتی جا رہی ہے، 2012 میں ایک سابق بیوروکریٹ اروند کیجریوال نے کرپشن کے خلاف نعرہ بلند کرتے ہوئے دہلی میں اس پارٹی کی بنیاد رکھی۔ عام آدمی پارٹی نے 2013 میں دہلی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات جیت کی دہلی میں حکومت بنائی اور کیجریوال دہلی کے ساتویں چیف منسٹر بنے۔ محض 49 دنوں کے بعد حکومت چھوڑی اور 2015 میں کلین سوئیپ کیا اور 70 میں سے 67 سیٹیں حاصل کر کے دوبارہ سے حکومت بنائی اور تاریخ میں گڈ گورننس کا ایک نیا باب رقم کر دیا۔ سیاست اور حکومت میں نئے ہونے کے باوجود عام آدمی پارٹی نے دہلی کے شہریوں کے لئے اہم سماجی و اقتصادی نتائج پیش کیے۔
عام آدمی پارٹی نے تعلیم کے میدان میں انقلابی اقدامات کیے، سرکاری سکولوں کے اساتذہ کی ہارورڈ اور آکسفورڈ جیسی دنیا کی سب سے بہترین یونیورسٹیز سے ٹریننگ کروائی گئی۔ تعلیمی لحاظ سے کمزور طلبہ کو چن چن کر ان کے پڑھنے اور سمجھ بوجھ کو بہتر بنانے کے لئے انہیں خصوصی علاج کے طور پر ٹریٹ کیا گیا۔ "Happiness curriculum" کے نام سے نساب متعارف کرایا جس میں بچوں کو "mindfulness"، "social emotional learning"، "critical thinking"، "problem solving and relation building" جیسی چیزیں پڑھائی اور سکھائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں کو سکول میں حفظان صحت کے مطابق کھانا دینے کا سلسلہ بھی شروع کیا، عام آدمی پارٹی نے انفراسٹرکچر بلڈنگ کر کے خستہ حال سرکاری ٓسکولوں میں ایک نئی روح پھونک دی۔
پارٹی نے صحت کا بجٹ ڈیڑھ گنا بڑھایا، 'محلہ کلینک' کے ذریعے گھر کی دہلیز پر ناصرف فری اور بہتر علاج کی سہولت دی بلکہ اس اقدام کے ذریعے بڑے اسپتالوں کا بوجھ بھی کم کر کے سہولیات بہتر بنائیں۔ پارٹی نے دہلی کے بلکتے شہریوں کو پانی کی فراہمی پر بھرپور کام کیا۔ تین سو غیر رجسٹرڈ کالونیوں سمیت دہلی کے ہر گھر کو ماہانہ 20 ہزار لیٹر پانی فراہمی یقینی بنائی، سیوریج نظام کی بہتری کے لئے بھرپور کام ہوا، سستی بجلی فراہمی کے لئے بجلی کے ریٹس میں پورے بھارت کی نسبت کمی کی گئی۔ صرف یہی نہیں دہلی کے تمام محکموں میں کرپشن کے خلاف اقدامات کیے اور ان کی استعداد کار بڑھائی۔ دہلی کا بجٹ خسارے سے نکال کر فائدے میں لے گئے۔
اس جماعت نے شروعات میں انتخابی نشان "جھاڑو" کے ساتھ سیاسی مہم کے دوران انقلابی قسم کے پارٹی ترانوں کے ذریعے لوگوں کو قائل کرتے ہوئے مخالفین پر جو جھاڑو پھیرنا شروع کیا اس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ دہلی میں کامیاب حکومت کرنے کے بعد عام آدمی پارٹی نے پنجاب پر اپنی نظریں جمائیں اور 2022 کے الیکشن میں 117 میں سے 92 سیٹیں حاصل کر کے پنجاب میں حکومت بنائی۔
اس نئی سیاسی پارٹی نے پہلے ایک چھوٹے سے علاقے (دہلی) میں حکومت بنائی اور اپنے تمام تر وعدے پورے کر کے دکھائے، امیروں کی بجائے عام آدمی کی زندگی میں تبدیلی لانے کے لئے کام کیا اور گڈ گورننس کے اپنے "دہلی ماڈل" کی تشہیر کرتے ہوئے پنجاب میں حکومت بنا کر اب اگلی نظریں دوسری ریاستوں پر مرکوز کیے بیٹھی ہے اور یقیناً جلد بھارت کی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھرے گی جو انڈیا کی تقدیر بدل کر رکھ دے گی۔
ہمارے پیارے پاکستان میں بھی ایک نئی پارٹی کا وجود ضرور ہوا، کرپشن کے خلاف بھرپور مہم چلائی، جسے تبدیلی کے نعرے کے ذریعے عوام میں بہت پزیرائی ملی، اس نے 45 سالہ دو جماعتی گٹھ جوڑ توڑا۔ پہلے ایک صوبے میں پھر وفاق میں حکومت بنائی لیکن تقریباً 10 سال صوبے اور 4 سال وفاق میں حکومت کرنے کے باوجود دہلی ماڈل کی طرح کا کوئی نمونہ تو کیا اپنے کیے وعدوں میں سے آدھے بھی پورے نہ کر سکی اور مافیاز کے چنگل میں گھر کر بالآخر اپنے گھر کو لوٹی۔ یقیناً حکومتیں نعرے بازی سے نہیں بلکہ گڈ گورننس کے دم پر چلا کرتی ہیں۔ کاش پاکستان میں بھی کوئی ایسی حکومت آئے جو امیروں کو نوازنے کی بجائے غریب اور عام آدمی کی زندگی میں حقیقی تبدلی لائے۔