سماء نیوز پر ساحل عدیم اور عزبہ عبداللہ کا مباحثہ سکرپٹڈ تھا؟

ساحل عدیم کی کسی کے ساتھ بھی گفتگو کو ملاحظہ کیجئے، اس کی واردات کا پہلا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ یہ سامنے والے کو فوری 'بیٹا بیٹا' کہہ کر پکارنا شروع کر دیتا ہے اور اپنے لہجے سے یہ احساس دلاتا ہے کہ تم چھوٹے ہو اور میں بڑا ہوں۔ متعلقہ وائرل ویڈیو میں بھی اس شخص نے یہی حربہ استعمال کیا۔

سماء نیوز پر ساحل عدیم اور عزبہ عبداللہ کا مباحثہ سکرپٹڈ تھا؟

پاکستان ایسا ملک ہے جہاں کسی کو بھی اپنے کسی ایکشن یا لفاظی سے ہونے والے اثرات کا اندازہ نہیں ہوتا اور اگر ہو بھی تو وہ اس کی پروا نہیں کرتا۔ حال ہی میں سماء ٹی وی پر پروگرام 'مکالمہ' میں نام نہاد انٹلیکچوئل ساحل عدیم اور خواتین بیزار شخص خلیل الرحمان قمر سے ایک صحافی و ایکٹیوسٹ عزبہ عبداللہ کی ہونے والی بحث اس وقت سوشل میڈیا پر زبان زد عام ہے۔

پہلی بات جو وضاحت طلب ہے وہ یہ کہ اس پروگرام کو پلانٹڈ کہا جا رہا ہے اور خاتون کو سماء نیوز کا ملازم بتا کر یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ جو بات ہوئی وہ کونٹینٹ کا حصہ تھی۔ چونکہ میں بھی سماء نیوز سے وابستہ ہوں اور عزبہ عبداللہ کو بطور کولیگ اور دوست جانتا ہوں، یہاں تک کہ اس پروگرام کو کروانے والی ٹیم کا بھی حصہ ہوں لہٰذا اس حوالے سے جو مستند رائے میں دے سکتا ہوں وہ کوئی عام شخص نہیں دے سکتا۔ پہلی وضاحت یہ کہ یہ پروگرام قطعی سکرپٹڈ نہیں تھا۔ جیسا کہ پروگرام کا نام 'مکالمہ' ہے،  اس میں ان لوگوں کو سوالات کیلئے دعوت دی جاتی ہے جو اپنی مضبوط رائے رکھتے ہوں اور سماجی و سیاسی لحاظ سے ایکٹیو ہوں، پھر چاہے وہ ادارے کا حصہ ہوں یا ادارے سے باہر کے ہوں۔ لہٰذا یہ اعتراض کہ چونکہ کسی کا تعلق اسی ادارے سے ہے تو اس بنیاد پر کی گئی گفتگو اس کی ذاتی نہیں ہے، یہ بے تکی بات کے سوا کچھ نہیں۔

عظیم بٹ اور عذبہ عبداللہ

میں خود اس پروگرام کی ایک قسط میں مکالمے کیلئے شریک ہو چکا ہوں۔ عزبہ عبداللہ اپنا ایک خاص سماجی و سیاسی مؤقف رکھتی ہیں جو اس پروگرام سے قبل بھی عوامی سطح پر ایک بڑی تعداد میں دیکھا سنا جا سکتا ہے۔ ان کا ٹوئٹر، انسٹا گرام سمیت دیگر پلیٹ فارمز ان کے سیاسی و سماجی لحاظ سے ایکٹیو ہونے اور اپنی رائے رکھنے والی خاتون ہونے کے گواہ ہیں۔

اب چلتے ہیں ساحل عدیم نامی شخص کی جانب جو ہمیشہ خود کو عقلِ کُل مان کر آگے بڑھتا ہے اور اس سے قبل بھی بیوقوفانہ بیانات دے کر سوشل میڈیا پر وائرل کونٹینٹ ہونے کا شکار رہتا ہے۔ پاکستان میں بہت بڑے ناموں نے اپنی اولاد کی صورت میں نمونے چھوڑے ہیں جیسا کہ فراز صاحب کی اولاد دیکھیں، ظفر اقبال صاحب کی اولاد دیکھیں اور پھر آپ عدیم ہاشمی صاحب کی اس اولاد کو دیکھ لیں۔ کیونکہ یہ شخص 'بقول اسی کے' ایک سائیکالوجسٹ ہے لہٰذا وہ ہمیشہ بات کو گھمانے اور متعلقہ بات سے ہٹ کر نیا مدعا بنانے کا ایکسپرٹ ہے۔

ساحل عدیم کی کسی کے ساتھ بھی گفتگو کو ملاحظہ کیجئے، اس کی واردات کا پہلا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ یہ سامنے والے کو فوری 'بیٹا بیٹا' کہہ کر پکارنا شروع کر دیتا ہے اور اپنے لہجے سے یہ احساس دلاتا ہے کہ تم چھوٹے ہو اور میں بڑا ہوں۔ متعلقہ وائرل ویڈیو میں بھی اس شخص نے یہی حربہ استعمال کیا۔ کسی نام نہاد پڑھے لکھے کی جہالت کا اندازہ اس بات سے ہی آپ لگا سکتے ہیں کہ وہ گفتگو کا انداز تک نہیں جانتا اور سامنے والے کو ہمیشہ کمتر ثابت کرنے کی دوڑ میں لگا رہتا ہے۔ اس شخص نے پاکستانی عوام کی ذہنیت سے بھی اسی طرح کھلواڑ کیا ہے اور مشہور ہو کر پیسے بنائے ہیں۔

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

جہاں پاکستان میں مُلا حضرات سے متعدد اختلافات ہیں، وہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ شلوار قمیض اور ڈارھی والا شخص سوشل میڈیا کے مضبوط ہونے سے اب آسان ٹارگٹ بن چکا ہے جبکہ ساحل عدیم جیسا متشدد ذہنیت والا شخص بھی مُلاؤں جیسا ہی طریقہ اپناتا ہے اور عوام اس شخص کے جعلی انگریزی لہجے اور پینٹ کوٹ سے متاثر ہو کر اسے انٹیلکچوئل تسلیم کر بیٹھتے ہیں۔

واردات کا دوسرا طریقہ جو ساحل عدیم ہمیشہ اپناتا نظر آئے گا وہ یہ ہے کہ جس بھی مدعے پر بات ہو گی اور کوئی اس سے دلیل یا مؤقف مانگتے ہوئے اس سے اختلاف کرے گا تو یہ شخص مؤقف یا دلیل دینے کے بجائے سامنے والے کی ذات اور عقل کو نشانہ بناتے ہوئے ذاتی حملوں پر اتر آئے گا۔ کیونکہ ہمارے عوام اور سوشل میڈیا کو یہی مرچ مصالحہ پسند آتا ہے کہ کس کی بے عزتی ہوئی اور کون کمتر ثابت ہوا، قطع نظر اس کے کہ دلیل کس کے پاس تھی اور کس کے پاس نہیں تھی لہٰذا ساحل عدیم اس حربے کو کامیابی سے استعمال کرتا ہے۔

مذکورہ ویڈیو میں بھی یہی کچھ ہوا۔ جہاں ساحل عدیم نے 95 فیصد خواتین کو جاہل کہا تو عزبہ نے سوال کیا کہ یہ اعداد و شمار آپ نے کہاں سے لئے ہیں کیونکہ یہ بات مناسب نہیں ہے، آپ اس پر معافی مانگیں۔ بجائے اس کا جواب دینے کے کہ یہ اعداد و شمار فلاں ادارے کے ہیں یا فلاں شخص کے ہیں، ساحل عدیم نے لفظ 'بیٹا' کا استعمال کرتے ہوئے بحث کو گھما دیا اور الٹا سوال کر دیا کہ آپ کو لفظ 'طاغوت' کا پتہ ہے؟ نہیں پتہ لہٰذا آپ بھی جاہل ہیں۔

بات یہ ہے کہ جس تناظر میں لفظ طاغوت کا تذکرہ ساحل عدیم نے کیا وہ خدا کے مقابلے میں کسی اور کو لانا یعنی عرف عام میں شرک ہے۔ لیکن ساحل عدیم چونکہ جانتا تھا کہ لفظ شرک سے سب واقف ہیں تو اس نے اسی لفظ کو عربی میں طاغوت کہہ کر بات کی بنیاد کو ڈی ریل کر دیا۔

ہر شخص کی اپنی فیلڈ اور اس میں اپنا تجربہ ہوتا ہے۔ یعنی میں بطور صحافی ساحل عدیم یا کسی عام شخص سے پوچھوں کہ کیا تم جانتے ہو ایز لائیو کیا ہوتا ہے؟ پی ٹی سی کسے کہتے ہیں؟ وی او کیا ہے؟ او سی کسے کہا جاتا ہے؟ یقیناً کسی کو معلوم نہ ہو گا جو میڈیا سے تعلق نہیں رکھتا کیونکہ یہ میڈیا رپورٹرز اور نیوز کی اصطلاحیں ہیں۔ اس بنیاد پر میں سب کو جاہل کہوں تو مجھ سے بڑا جاہل کون ہو گا؟

یہی جاہلانہ طریقہ واردات ساحل عدیم نے اختیار کیا۔ اب فیصلہ آپ کا ہے کہ آپ نے جاہل کسے سمجھنا ہے۔

عظیم بٹ لگ بھگ 8 برسوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ بطور سماجی کارکن ملکی و غیر ملکی میڈیا فورمز اور ٹیلی وژن چینلز پر پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہیں۔ سردست وہ سماء ٹی وی کے ساتھ بطور ریسرچر اور پروڈیوسر وابستہ ہیں۔ ان کا ٹویٹر ہینڈل یہ ہے؛ Azeembutt_@