پاکستان نے پولیو کے خاتمے کے لیے عالمی ادارے کی سفارشات پر عمل کرنے کا فیصلہ کر لیا

حکومت پاکستان نے بالآخر سات ماہ کی تاخیر کے بعد ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے عالمی ادارے (آئی ایم بی) کی سفارشات پر عملدرآمد کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2018 میں آئی ایم بی کی 16 ویں رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان اس غلط فہمی میں مبتلا ہے کہ اس نے 2017 کے بعد سے پولیو کے خاتمے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔

رپورٹ میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ سیوریج نالوں سے پولیو کا وائرس ختم کیا جائے کیوں کہ یہ کسی بھی وقت واپس آ سکتا ہے۔

وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو بابر بن عطا نے  کہا ہے، میں نے تعیناتی کے ساتھ ہی آئی ایم بی کی سفارشات پر عملدرآمد کا فیصلہ کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا، پولیو پروگرام سے منسلک لوگوں نے ایسا کرنے سے خبردار کیا اور کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو سیاسی پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔



بابر بن عطا نے کہا، یہ امر باعث افسوس ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس پولیو کے ریکارڈ 21 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور اب ہمارے سامنے آئی بی ایم کی سفارشات پر عمل کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔

آئی بی ایم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیو پروگرام سے متعلق پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کے درمیان بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔

دونوں ملک ایک دوسرے پر پولیو وائرس کی اپنے ملک میں منتقلی کا الزام عائد کرتے ہیں۔ جیسا کہ جلال آباد میں کہا جاتا ہے کہ جنوبی افغانستان میں داخل ہونے والے پاکستانی سیوریج نظام میں پولیو وائرس ہے جب کہ پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ افغانستان سے پولیو وائرس پاکستان میں داخل ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے بعض حصوں میں انسداد پولیو مہم  پر موثر انداز سے عمل نہیں کیا جا رہا جن میں دوکی، بلوچستان بھی شامل ہے جہاں گزشتہ برس پولیو کے تین کیسز منظرعام پر آئے تھے۔

وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو بابر بن عطا نے مزید کہا کہ آئی بی ایم کی سفارشات پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے کیوں کہ ہم اب خود کو مزید بیوقوف نہیں بنا سکتے۔

انہوں نے آئی بی ایم کی سفارشات پر بھرپور انداز سے عمل کرنے کا اعادہ بھی کیا۔