دہلی میں جنتر منتر کے مقام پر ایک ریلی سے خطاب کے دوران اروندھتی رائے نے کہا کہ انتہا پسندی ’ بھارت کا کرونا وائرس‘ ہے، یہ وہ بیماری ہے جس میں بھارت مبتلا ہے، یہ جنگ آمریت اور مزاحمت کے درمیان ہے، جس میں مسلمان سب سے پہلا نشانہ ہیں۔
اروندھتی رائے نے اپنے خطاب میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو "بدترین آمر" اور ریاستی سرپرستی میں مسلمانوں پر حملوں کا ذمہ دار قرار دیا۔ مصنفہ و سماجی کارکن اروندھتی رائے نے کہا کہ انتخابات میں شرمناک شکست پر بی جے پی اور آر ایس ایس دہلی سے انتقامی کارروائی پر اتر آئی ہے اور آنے والے الیکشن پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔
اروندھتی رائے کا کہنا تھا کہ تمام حقائق ریکارڈ پر موجود ہیں لیکن حقائق کو بدل کر پیش کیا جا رہا ہے، حکمران جماعت کے رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقاریر، جے شری رام کے نعرے لگا کر حملہ کرنے والوں، خاموش تماشائی بنے یا جلاؤ گھیراؤ میں شامل اور نیم مردہ حالت میں مسلمان نوجوانوں پر ڈنڈے برسا کر ترانہ گانے پر اصرار کرنے والے پولیس اہلکاروں کی ویڈیوز موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہلی میں تشدد، فسادات نہیں، مسلمانوں کے خلاف منظم بربریت ہے۔ دہلی کی سڑکوں پر خون کی ہولی کی ذمہ دار بی جے پی ہے۔
دوسری جانب بھارتی مصنف کینان ملک نے برطانوی اخبار دی گارڈین میں اپنے مضمون میں لکھا کہ دہلی کی سڑکوں پر خون کی ہولی کی ذمہ دار ہندو قوم پرست بی جے پی کا پھیلایا ہوا نفرت کا زہر ہے۔ مضمون میں دہلی میں مسلمانوں پر تشدد پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ شہریت قانون کے نتیجے میں لاکھوں مسلمانوں کے بھارت کے روہنگیا بن جانے کا خدشہ لاحق ہے۔ حکمران جماعت ہندتووا کے نظریے پر عمل پیرا ہے، جو بھارت کو صرف ہندو دیکھنا چاہتے ہیں، بی جے پی کے وزیر گری راج سنگھ آزادانہ کہتے پھرتے ہیں کہ تقسیم کے وقت تمام مسلمانوں کو پاکستان بھیج دینا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف نئی دہلی میں ہونے والے احتجاج پر گذشتہ ہفتے پولیس اور بی جے پی کے غنڈوں نے حملہ کیا جس کے بعد دارالحکومت کے شمال مشرقی علاقوں میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے جن میں مسلمانوں کی املاک سمیت مساجد کو نشانہ بنایا گیا جب کہ مسلمانوں کو شناخت کر کے انہیں قتل کیا گیا۔