رواں سال کے آغاز میں دہلی فسادات پر نئی دہلی اقلیتی کمیشن نے تحقیقات کے لیے مارچ میں 10 رکنی کمیٹی بنائی تھی جس کی رپورٹ میں حیران کن انکشافات ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نئی دہلی فسادات مسلمانوں کیخلاف منظم منصوبہ بندی کے تحت ہوئے اور مسلمانوں کے قتل و املاک کو نقصان پہنچانے میں پولیس بھی شامل رہی۔
اقليتوں کے حقوق کے تحفظ کے ليے بھارتی حکومت کی جانب سے تشکيل کردہ ايک تحقيقاتی کميشن نے کہا ہے کہ رواں سال کے آغاز ميں نئی دہلی ميں ہونے والوں ہنگاموں ميں پوليس مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے ميں ناکام رہی۔
دہلی مائنارٹيز کميشن کے مطابق فروری ميں ہونے والے ان فسادات ميں مسلمانوں کے مکانات، دکانوں اور ديگر اثاثہ جات کو چن چن کر نشانہ بنايا گيا۔ گيارہ مساجد، پانچ مدرسوں اور ايک اور عبادت گاہ اور ايک قبرستان کو نقصان پہنچايا گيا۔ انتظاميہ اور پوليس کی مدد سے بظاہر احتجاج کو ختم کرنے کے ليے وسيع پيمانے پر تشدد کا منصوبہ بنايا گيا۔
کميشن نے واضح الفاظ ميں لکھا ہے کہ پوليس نے کئی واقعات ميں مسلمانوں پر فرد جرم عائد کی حالاں کہ وہ سب سے زيادہ متاثرہ تھے۔
دہلی مائنارٹيز کميشن نے اپنی رپورٹ ميں بی جے پی کے چند سينئر ارکان پر بھی تشدد بھڑکانے کے الزامات لگائے۔