نئی دہلی فسادات: ہندو نوجوان نے مسلمان ہمسائے کے خاندان کو بچانے کے لیے اپنی زندگی داؤ پر لگا دی

نئی دہلی فسادات: ہندو نوجوان نے مسلمان ہمسائے کے خاندان کو بچانے کے لیے اپنی زندگی داؤ پر لگا دی
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں 39 مسلمان ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مودی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بی جے پی کے مشتعل کارکن پولیس کی مدد سے مسلمانوں کے گھروں، تعلیمی اداروں اور مذہبی مقامات کو جلا رہے ہیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق دہلی فسادات کے نتیجے میں اب تک 39 کے قریب مسلمان جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ نئی دہلی میں جنم لینے والے فسادات کی وجہ بھارت کا نیا شہریت قانون ہے۔ فسادات کے نتیجے میں جہاں بی جے پی کے مشتعل کارکنان اور آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کی جان و املاک کے دشمن بنے ہیں وہیں نئی دہلی کے درد دل رکھنے والے لوگ مسلمانوں کی مدد کے لیے سرگرم ہیں۔

نئی دہلی کے مرکزی گردوارہ کی انتظامیہ نے فسادات میں بے گھر ہونے والے مسلمانوں کے لیے گردوارہ کے دروازے کھول دیے ہیں جہاں مسلمان خاندان پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اسی طرح انفرادی حیثیت میں مسلمان ہم وطنوں کی مدد کی ایک اور کہانی بھی سامنے آئی ہے۔

نئی دہلی کے ایک ہندو نوجوان نے اپنے مسلمان ہمسائے اور اس کے خاندان کو بچانے کے لیے اپنی زندگی داؤ پر لگا دی۔ ہندو تواوادیوں نے مسلمان خاندان کا گھر نذر آتش کیا تو پریم کانت نامی نوجوان اپنے مسلمان ہمسائے کی مدد کے لیے میدان میں آ گیا۔ نوجوان نے یکے بعد دیگرے جلتے ہوئے گھر سے 6 افراد کو باہر نکالا اور اس کوشش میں وہ خود بری طرح جھلس گیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پریم کانت کے جسم کا سب سے زیادہ حصہ اس وقت جلا جب وہ مسلمان ہمسائے کی ضعیف ماں کو جلتے ہوئے گھر سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہا تھا۔

مسلمان خاندان کو بچاتے ہوئے پریم کانت کے جسم کا 70 فیصد حصہ جھلس گیا تاہم اسے ہسپتال پہنچانے کے لیے کوئی ایمبولینس نہ پہنچی اور رات بھر گھر میں گزارنے کے بعد اگلی صبح پریم کانت کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہے۔

پریم کانت نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کا جسم بری طرح جل گیا ہے لیکن وہ خوش ہے کہ اس نے اپنے ہمسائیوں کو بچا لیا ہے۔