ہندو استاد پر توہین رسالت کا الزام، سوشل میڈیا صارفین کا ہندو برادری کو تحفظ دینے کا مطالبہ

ہندو استاد پر توہین رسالت کا الزام، سوشل میڈیا صارفین کا ہندو برادری کو تحفظ دینے کا مطالبہ
پاکستان کے صوبے سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ایک ہندو استاد پر توہینِ رسالت کا الزام عائد کیے جانے کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔

توہینِ رسالت کا یہ مبینہ واقعہ ہفتے کو پیش آیا تھا جب ایک نجی سکول کے نویں جماعت کے طالب علم نے نوتن مل نامی ہندو استاد پر توہین رسالت کا الزام عائد کیا تھا۔ نویں جماعت کے اس طالبعلم کا دعویٰ تھا کہ نوتن مل سبق پڑھاتے ہوئے مبینہ طور پر توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔

پولیس کے مطابق ہندو استاد کو گرفتار کر کے توہینِ رسالت کی دفعہ 295 سی کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

اس واقعے کے بعد مذہبی جماعت کے کارکنوں اور شہریوں کی جانب سے قومی شاہراہ پر احتجاج کیا گیا، مشتعل ہجوم نے ہندو استاد کے سکول اور گھر پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی۔ حالات کنٹرول سے باہر ہونے پر ضلعی انتظامیہ نے رینجرز کی نفری طلب کر لی۔

خیال رہے کہ گھوٹکی شہر کی 30 فیصد آبادی کا تعلق ہندو مذہب سے ہے۔ حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے ہندو آبادی میں تشویش کی لہر ہے۔ سوشل میڈیا صارفین بھی اس حوالے سے سرگرم دکھائی دے رہے ہیں اور وہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔





















سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر جمیل احمد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ملزم نوتن مل پولیس کی حفاظتی تحویل میں ہیں اور مقدمہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں گی۔