پی آئی اے کا ایک اور کارنامہ، فلائٹ ائر ٹریفک کنٹرول سے رابطے کے بغیر کئی ملکوں کی سرحدیں پھلانگتی رہی

پی آئی اے کا ایک اور کارنامہ، فلائٹ ائر ٹریفک کنٹرول سے رابطے کے بغیر کئی ملکوں کی سرحدیں پھلانگتی رہی
کوئی دن گزرتا نہیں کہ پی آئی اے نااہلی اور ادارہ جاتی غفلت کے نت نئے ریکارڈ قائم کرتا رہتا ہے۔ اور اب ایک بار پھر ایسا ہی انوکھا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں سیکٹروں مسافروں کی زندگیاں خطرے کا شکار ہوئیں۔

عالمی ہوابازی کی خبروں سے متعلق اشاعتی ادارے ایوی ایشن ہیرالڈ کے مطابق 27 فروری 2020 کی شام پاکستان انٹرنیشنل ائرلائن کی فلائٹ نمبر پی کی 786 نے لندن کے ہیتھرو ائرپورٹ سے اسلام آباد کے لئے اڑان بھری۔
مذکورہ پرواز جنوبی جرمنی کی فضائی حدود سے گزر رہی تھی کہ اس کا رابطہ ایئر ٹریفک کنٹرول سے منقطع ہو گیا۔ جس کے بعد پرواز جمہوریہ چیک کی فضائی حدود میں داخل ہوئی۔ پی آئی اے کی مذکورہ فلائٹ سے جمہوریہ چیک کی ایئر ٹریفک کنٹرول نے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی، تاہم جہاز سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔ جس پر چیک ائر فورس کے جہازوں نے جہاز کو ملکی سرحدوں تک پہنچایا۔
اسی صورتحال میں پرواز ہنگری کی فضائی حدود میں داخل ہوئی اور اس کو بھی ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ قائم کیے بغیر ہی عبور کیا۔ پرواز کا رابطہ کل 50 منٹ ائر ٹریفک کنٹرول سے منقطع رہا۔
اس کے بعد پی آئی اے کی مذکورہ پرواز براستہ آذربائیجان اسلام آباد پہنچ گئی۔

تاہم 50 منٹ تک کںٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع رہنے اور پرواز کے ایئر ٹریفک کنٹرول سے بغیر کسی رابطے کے مختلف ملکوں کی فضائی حدود میں داخلے اور بڑے پیمانے پر ممکنہ جانی نقصان کے امکانات کے اندازوں نے عالمی ہوا بازی سے متعلقہ حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔