نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود بلند ترین سطح 20 فیصد پر جا پہنچی

نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود بلند ترین سطح 20 فیصد پر جا پہنچی
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا۔ شرح سود میں 300 بیسس پوائنٹس کے اضافہ کے بعد شرح سود 20 فیصد پر پہنچ گئی جو 1996 کے بعد بلند ترین شرح ہے۔

آج پاکستان کے مرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا۔ اس ضمن میں سٹیٹ بینک کی جانب سے اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق ملکی معیشت کو مدنظر رکھتے ہوئے بنیادی شرح سود میں300 بیسس پوائنٹس یعنی 3 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد شرح سود 17 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہو گئی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ مہنگائی اور بیرونی اور مالی توازن کے حوالے سے توقعات میں بگاڑ کا مظہر ہے۔

مرکزی بینک نے کہا کہ زری پالیسی کمیٹی کا ماننا ہے کہ یہ شرح مہنگائی کے درمیانی مدت کے 5 سے 7 فیصد تخمینے کے اندر رکھنے کی ضامن ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے نشان دہی کی ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی ضروری ہے لیکن اس کے لیے بیرونی صورت حال کی بہتری کے لیے سنجیدہ کوششیں درکار ہیں۔

بیان میں زور دیا گیا ہے کہ کسی قسم کی مالی بگاڑ سے مستحکم قیمتوں کے مقصد کے حصول میں مؤثر زری پالیسی پر اثر پڑے گا۔

سٹیٹ بینک کے مطابق جنوری میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 24.2 کروڑ ڈالر رہا، اور رواں مالی سال 7 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.8 ارب ڈالر رہا۔

سٹیٹ بینک کا کہناہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر پست سطح پر ہیں۔ اس مانیٹری پالیسی سے آئی ایم ایف کے جائزے کی تکمیل سے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

https://twitter.com/StateBank_Pak/status/1631257715115802624?s=20

اس سے قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے بتایا کہ آئندہ ہفتے تک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ساتھ اسٹاف لیول کے معاہدے پر دستخط ہونے کی امید ہے.

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان کے مخالف عناصر ملک کے دیوالیہ ہونے کی جھوٹی افواہیں پھیلا رہے ہیں جو کہ نہ صرف مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہیں بلکہ حقیقت کے برعکس ہیں۔

اپنی ٹوئٹ میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے بڑھ رہے ہیں اور تقریباً ہیں۔ ان کا حجم تمام بیرونی واجبات وقت پر ادا کرنے کے باوجود چار ہفتے پہلے کے مقابلے میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اقتصادی اشاریے آہستہ آہستہ درست سمت میں بڑھ رہے ہیں۔ غیر ملکی کمرشل بینکوں نے پاکستان کو سہولیات دینا شروع کر دی ہیں۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے مذاکرات مکمل ہونے والے ہیں اور آئندہ ہفتے تک آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کے معاہدے پر دستخط ہونے کی امید ہے۔