Get Alerts

چونیاں میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے درندے کو کیسے گرفتار کیا گیا؟

چونیاں میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے درندے کو کیسے گرفتار کیا گیا؟
پولیس نے چونیاں میں بچوں کے سفاک قاتل کو گرفتار کرنے کی حکمت عملی بتا دی، ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے مجرم کو گرفتار کرنے کے لیے انڈر کور کام کیا۔

پولیس اہلکاروں نے سانحہ چونیاں کیس ٹریس کرنے کے لئے وردیاں اتاریں اور “انڈر کور” کام کیا۔ انہوں نے پاپڑ فروخت کیے،پکوڑے، سموسے، چپس، پھل اور قلفیاں فروخت کیں، غبارے بیچے ، سگریٹ فروخت کئے، رکشہ چلایا اور یوں پورے علاقے کی ریکی کی ، مشکوک افراد کو پوائنٹ آوٹ کیا ، ملزم کے گرد گھیرا تنگ کیا ، ایک ایک گھر کی خبر رکھی ، لوگوں سے “ٹوہ” لی اور پھر اس سفاک ملزم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئے، لیڈی پولیس نے بھی ملزم کو ٹریس آؤٹ کرنے کیلئے نمایاں کردار ادا کیا۔











ملزم کو ڈی این اے کے لیے بلایا تو بھاگنے لگا

اس حوالے سے پولیس نے بتایا ہے کہ ملزم سہیل شہزاد کو 29 ستمبر کو ڈی این اے کے لیے تھانے بلایا گیا، پولیس کا بلاوا سن کر ملزم نے لاہور فرار ہونے کی کوشش کی تاہم حراست میں لیے جانے بعد ملزم کو شخصی ضمانت پر چھوڑ دیا گیا تھا اور ڈی این اے پازیٹو آنے پر دوبارہ گرفتار کیا گیا۔

رکشا کے ٹائر نشان ملنے پر 248 ڈرائیورز کا ریکارڈ جمع

پولیس کے مطابق ملزم سہیل شہزاد رکشے کے ٹائروں کے نشانات سے پکڑا گیا، چونیاں میں بچوں کی باقیات ملنے کی جگہ رکشا کے ٹائروں کے نشانات ملے تھے جس پر چونیاں میں رکشا چلانے والے 248 ڈرائیوروں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا، ملزم سہیل شہزاد ماضی میں کرائے کا رکشا چلاتا رہا، ملزم سہیل شہزاد کے خلاف 8 سال پہلے چونیاں میں ہی بچے سے زیادتی مقدمہ درج ہے۔

پولیس نے بتایا کہ سانحہ چونیاں میں 4684 گھروں کو چیک کیا گیا، 1734 افراد ڈی این اے نمونے اکٹھے کیے، پولیس نے 904 رکشا ڈرائیوروں اور 8307 موبائل فونز کا ڈیٹا اکٹھا کیا جب کہ 3117 مشکوک افراد کو شامل تفتیش کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق ملزم سہیل شہزاد کے گھر والوں کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا، ملزم کی فمیلی میں 4 بھائی اور 3 بہنیں ہیں ، ملزم بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اعلان کیا تھا کہ پنجاب حکومت نے چونیاں میں چار بچوں کو زیادتی کرکے قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا جس نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سی ایم ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے چونیاں میں بچوں سے زیادتی کا مرکزی ملزم گرفتار کرلیا ہے، ملزم کا ڈی این اے بچوں کے ڈی این اے سے میچ کرگیا

وزیر اعلیٰ کے مطابق گرفتار ملزم کے حوالے سے آئی جی پنجاب نے انہیں بتایا کہ ملزم  کی گرفتاری کے لیے ایک بچے کی لاش اور تین بچوں کی ہڈیوں سے ڈی این اے سیمپل لے کر  1543 مشکوک افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کئے گئے جب کہ1649 مشکوک افراد کی جیوفینسنگ کی گئی، جس کے بعد ایک سیمپل ملزم سے میچ کرگیا جس بنا پر اسے گرفتار کیا گیا اور اب 200 فیصد تصدیق ہو چکی ہے کہ زیادتی کے بعد چار بچوں کو قتل کرنے کے واقعہ میں ایک ہی ملزم ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ ملزم کا نام صہیب شہزاد ولد محمد اسلم ہے اور اس کی عمر تقریباً 27 سال ہے، ملزم چونیاں کے علاقے راناؤن کا رہائشی ہے، اور اس نے گرفتاری کے بعد اعتراف جرم بھی کرلیا ہے۔

بیان کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم اور پولیس و متعلقہ اداروں کی شبانہ روز محنت سے چونیاں میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کے ملزم کا سراغ ملا، ملزم کی گرفتاری میں پولیس، پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی، اسپیشل برانچ، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلی آفس، کابینہ کمیٹی امن و امان اور دیگر اداروں نے بہت محنت کی، سوگوار خاندانوں کو انصاف کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا، انہیں مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ چونیاں اور قصور کو سیف سٹی میں شامل کیا جارہا ہے، قصور میں بچوں کی حفاظت کے لیے چائلڈ پروٹیکشن سینٹر قائم کیا جائے گا اورچونیاں میں اسپیشل برانچ کی نفری میں اضافہ کیا جا رہا ہے جب کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے موثر قانون سازی کی جائے گی۔