یورپی یونین ''آلما سکیم'' کے ذریعے ایسے نوجوانوں کی مدد کرے گی جو تعلیم، تربیت یا کسی قسم کے روزگار سے وابستہ نہیں ہیں۔ ان کو کام کا تجربہ حاصل کرنے کیلئے یورپ کے کسی بھی ملک بھیجا جائے گا۔
یورپین کمیشن کے مطابق اس سکیم میں ایسے لوگوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی جو ملازمت تلاش کر رہے ہیں، جسمانی طور پر معذور ہیں، جن کے پاس ناکافی پیشہ ورانہ تجربہ ہے یا پھر وہ ترکِ وطن پس منظر رکھتے ہوں۔
اس پروگرام میں شامل کیے جانے والے نوجوان افراد کو بیرون ملک سفر کرنے کے ساتھ ساتھ رہائش، انشورنس اور بنیادی اخراجات کے لیے وظیفہ بھی ملے گا۔ ان کی ہر سطح پر پیشہ ورانہ رہنمائی بھی کی جائے گی۔
سکیم کے تحت شرکا کے تمام اخراجات یورپی یونین ادا کرے گا، لہٰذا کمپنیاں اِن ملازمین کو تنخواہ دینے یا نہ دینے کا خود ہی فیصلہ کر سکتی ہیں۔ اس دوران رکن ممالک کی طرف سے وظیفے کی پشکش بھی کی جا سکتی ہے۔
ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے یورپین کمیشن کی ترجمان فیئرلے نوئٹس کا کہنا ہے کہ اس سیکم کا مقصد نوجوان افراد کو اپنی مہارت، معلومات اور تجربہ بہتر بنانے کا موقع فراہم کرنا ہے، اس طرح وہ یورپ بھر میں اپنے نئے روابط بھی قائم کرسکیں گے۔
یہ سکیم فی الحال حتمی طور پر تیار نہیں ہے لیکن مختلف کمپنیاں ابھی سے ہی اس میں دلچسپی دکھا سکتی ہیں۔ آلما اسکیم کے پہلے سال کے لیے پندرہ ملین یورو کی رقم مختص کی گئی ہے۔
تاہم یورپین یوتھ فورم اس سکیم کے اجرا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آلما کو چاہیئے کہ وہ تمام نوجوانوں کیلئے روزگار کی منڈی میں مساوی مواقع کی جانب بڑھنا چاہیے، جس میں کسی قسم کا بلا معاوضہ کام شامل نہ ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کیلئے بیرون ملک تجربہ حاصل کرنا یقیناﹰ فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ ان کی سی وی میں یہ اضافی بات ہوگی اور مختلف نظام میں تجربہ حاصل کرنے سے ذہن بھی کھلتا ہے۔