وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض پیرزادہ نے کہا کہ ہمارے ملک کا حال یہ ہے کہ ہم اپنے قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالسلام کا نام تک نہیں لے سکتے۔
وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں احمدیوں کو چھریوں کے وار کرکے قتل کیا جارہا ہے اور ہمارے ملک کا حال یہ ہے کہ ہم اپنے قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالسلام کا نام تک نہیں لے سکتے، یہ افسوس کی بات کم از کم ہمیں اپنے قومی ہیروز کو تو یاد کرنا چاہیے۔
انہوں نے ملک میں جبری گمشدگیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نے ایک میٹنگ میں کہا جو ہوگیا سو ہوگیا اب لوگ لاپتہ نہیں ہونگے لیکن ہم کیا کریں کہ لوگ اپنے جرائم چھپانے کے لیے خود کو مسنگ پرسن ڈکلیئر کر دیتے ہیں۔
ممبر کمیٹی نے وزیر انسانی حقوق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ بتایا جائے کیا کبھی وزارت انسانی حقوق نے کوئی کردار ادا کیا ہے، ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں آج تک کوئی کردار ادا کیا ہے اور پھر کہتے بین الاقوامی برادری پاکستان کیخلاف سازشیں کرتی ہے۔
وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی طاقت نہیں کہ کسی کا بازو مروڑ سکیں،ہم دوسری وزارتوں اور پولیس کی طرف دیکھتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہم نے بہت قدغنیں لگا دی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے ڈیپارٹمنٹس کو بہت کمزور کردیا ہے۔ کسی افسر کو فون کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے صاحب مصروف ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھ سے پوچھا جاتا ہے آپ کی وزارت کونسی ہے تو کہتا ہوں کاغذی جہاز لیکن انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے کیلئے ہم ملکر کام کام کرینگے۔