دہشتگردوں کی مالی معاونت  کا کیس، عدالت نے ایمان مزاری کی ضمانت منظور  کر لی

انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ بھارہ کہو میں درج مقدمے میں ایمان مزاری کی ضمانت کی درخواست دس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سماجی کارکن کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

دہشتگردوں کی مالی معاونت  کا کیس، عدالت نے ایمان مزاری کی ضمانت منظور  کر لی

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردی کے مقدمے میں انسانی حقوق کی کارکن ایمان زینب مزاری کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔ جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایمان مزاری کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے ایمان مزاری کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔ ایمان مزاری کی والدہ شیریں مزاری، وکلا زینب جنجوعہ اور قیصر امام عدالت میں پیش ہوئے۔ جبکہ پولیس کی طرف پراسیکیوٹر راجہ نوید پیش ہوئے۔

ایمان مزاری کے خلاف دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کا کیس تھانہ بہارہ کہو میں درج کیا گیا تھا۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایمان مزاری کی 10 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکرٹری، آئی جی ، ڈی جی ایف آئی اے ایمان مزاری کو گرفتار نہیں کریں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق اسلام آباد میں ایمان مزاری کے خلاف 3 مقدمات ہیں اور ایمان مزاری اسلام آباد کے 2 مقدمات میں ضمانت پر ہیں۔

حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کی والدہ نے کہا کہ تیسرے مقدمے میں ضمانت کی صورت میں پھر گرفتاری کا خدشہ ہے۔ جس پر عدالت نے حکم دیا کہ  سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی ایمان مزاری کو گرفتار نہیں کریں گے نہ ہی کسی صوبے کی جانب سے گرفتاری میں معاونت کریں گے۔

عدالت نے حکم دیا کہ فریقین یقینی بنائیں کہ ایمان مزاری کو اسلام آباد کی حدود سے باہر نہ لے جایا جائے۔ سیکرٹری داخلہ ایمان مزاری کے خلاف مقدمات سے متعلق پیر تک صوبوں سے تفصیلات لے کر  آگاہ کریں۔