نیویارک: پاکستان کے سب سے بڑی بینک حبیب بینک لمیٹیڈ کو امریکہ کی ایک عدالت نے دہشت گردی کی کارروائیوں میں مالی معاونت فراہم کرنے کا مرتکب قرار دیا ہے۔
مقدمے کی سماعت کرنے والے جج کا کہنا تھا کہ درخواست گزاروں نے بینک پر تین مختلف مقدمے دائر کرکے الزام عائد کیا تھا کہ جن حملوں میں یہ معاونت فراہم کی گئی، ان کی منصوبہ بندی میں القاعدہ یا لشکر طیبہ، جیش محمد، افغان طالبان بشمول حقانی نیٹ ورک اور تحریک طالبان پاکستان جیسی عالمی دہشت گرد تنظیمیں شامل تھیں۔ بینک کو معلوم تھا کہ اس کے کسٹمرز کا تعلق القاعدہ یا اس سے جڑی دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ہے اور اسی وجہ سے درخواست گزاروں کا یہ الزام درست ثابت ہوتا ہے۔
جج نے بینک کو دوسرے درجے کی مالی معاونت کا مرتکب قرار دیا ہے کیونکہ بینک براہ راست دہشت گردی کی کسی کارروائی میں ملوث نہیں پایا گیا تاہم بلاواسطہ طور پر اس نے دہشت گردوں کو معاونت ضرور فراہم کی۔ جج کا کہنا ہے کہ حبیب بینک پر یہ مقدمہ اس ایکٹ کی خلاف ورزی میں دائر کیا گیا ہے جس کے تحت جان بوجھ کر عالمی دہشت گردی سے جڑے لوگوں کو مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ حبیب بینک کو تین مختلف مقدمات میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مالی معاونت فراہم کرنے کے الزامات کا سامنا تھا۔ درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ بینک نے القاعدہ سے منسلک دہشت گرد گروہوں کو مالی معاونت فراہم کی اور دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی میں شراکت کی جن کے نتیجے میں مجموعی طور پر 370 لوگ جاں بحق یا زخمی ہوئے۔
اس سے قبل 2017 میں بھی حبیب بینک کو امریکہ میں 225 ملین ڈالر کا جرمانہ کیا گیا تھا جب بینک نیو یارک میں اصول و ضوابط کی خلاف ورزیوں کا مرتکب پایا گیا تھا۔