دہشتگردوں کی مالی معاونت کا الزام، نیشنل بینک آف پاکستان نے مقدمہ جیت لیا، اربوں ڈالر کا جرمانہ بچ گیا

دہشتگردوں کی مالی معاونت کا الزام، نیشنل بینک آف پاکستان نے مقدمہ جیت لیا، اربوں ڈالر کا جرمانہ بچ گیا
پاکستان نے نیویارک کی فیڈرل کورٹ سے مقدمہ جیت لیا ہے۔ اٹارنی جنرل آفس ذرائع کے مطابق نیشنل بینک کے خلاف دہشت گردی کے لئے مالی مدد فراہم کرنے کا الزام تھا کہ رقم افغانستان منتقل کی جا رہی ہے۔ مقدمہ ہارنے پر پاکستان کو اربوں ڈالر کا جرمانہ عائد ہو سکتا تھا۔

ذرائع اٹارنی جنرل آفس نے بتایا ہے کہ نیشنل بینک کا یہ مقدمہ اٹارنی جنرل آفس کے انٹرنیشنل ڈس پیوٹس یونٹ نے لڑا۔ مقدمے میں قانونی ٹیم کی قیادت احمد عرفان نے کی۔ اسی قانونی ٹیم نے کارکے، ریکوڈک اور پی آئی اے کے اثاثے منجمد کرنے کے مقدمات بھی لڑے۔ قانونی ٹیم کو نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر کی معاونت بھی حاصل رہی۔

ذرائع کے مطابق مقدمہ ہارنے کی صورت میں پاکستان کو فیٹف کی جانب سے بھی سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا۔ مقدمہ ہارنے کی صورت میں پاکستان کو اربوں ڈالر کا جرمانہ ادا کرنا پڑتا اور نیشنل بینک دیوالیہ بھی ہو جاتا۔

خیال رہے کہ کچھ سال قبل افغانستان میں امریکی فوجی اڈے پر حملے میں 9 سے زیادہ امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ اس سلسلے میں نیویارک کی عدالت میں نیشنل بینک آف پاکستان پر دہشت گردی کے لئے مالی مدد کی فراہمی کے الزامات میں مقدمہ دائرکیا گیا تھا۔

امریکی حکام نے نیشنل بینک آف پاکستان اور اس کی نیویارک برانچ پر 55 ملین ڈالر کے جرمانے عائد کر دیے تھے۔ ریاست نیویارک کے سپرنٹنڈنٹ آف فنانشل سروسز ایڈرین اے ہیرس اور امریکا کے مرکزی بینک یو ایس فیڈرل ریزرو نے ان جرمانوں کو عائد کیا تھا۔

یو ایس فیڈرل ریزرو نے 4 مارچ 2021ء کو نیویارک سٹیٹ ڈپارٹمنٹ آف فنانشل سروسز کے ساتھ معائنے میں نیشنل بینک کی برانچ میں "خطرے کے انتظام اور وفاقی قوانین کی تعمیل، قوائد اور ضوابط میں نمایاں کمی" پائے جانے پر 20.4 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد کیا۔

ریاست نیویارک کے سپرنٹنڈنٹ آف فنانشل سروسز ایڈرین اے ہیرس نے اعلان کیا تھا کہ این بی پی نے اپنی نیویارک برانچ میں تعمیل کی کمیوں پر 35 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ سپرنٹنڈنٹ ہیرس نے کہا، ’’ نیشنل بینک آف پاکستان نے اپنی نیویارک برانچ میں تعمیل کی سنگین خامیوں کو بار بار ریگولیٹری وارننگز کے باوجود برسوں تک برقرار رہنے دیا۔‘‘

کارروائیوں کے تحت، یو ایس فیڈرل ریزرو نے این بی پی کو کارپوریٹ گورننس اور انتظامی نگرانی پر مثبت کارروائی کا حکم دیا تھا۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ حالیہ معائنے میں پتہ چلا ہے کہ این بی پی"تحریری معاہدے کی ہر ایک شق کی مکمل تعمیل کرنے میں ناکام رہا ہے"۔

آرڈر میں کہا گیا تھا کہ این بی پی نے 16 مارچ 2016ء کو حکام کے ساتھ کمی کو دور کرنے کے لئے تحریری معاہدہ کیا تھا۔ آرڈر میں، فیڈرل ریزرو نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ خامیاں اینٹی منی لانڈرنگ کی تعمیل اور امریکا کے بینک سیکریسی ایکٹ  سے متعلق تھیں۔

فیڈرل ریزرو نے این بی پی کو حکم دیا کہ وہ آرڈر کے 60 دنوں کے اندر سفارشات کو نافذ کرے۔ امریکا کے مرکزی بینک نے این بی پی سے 10 دنوں کے اندر ایک افسر کو نامزد کرنے کو بھی کہا تھا۔