لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جماعت الدعوۃ کے 3 مرکزی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق ایک اور کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 2 رہنماؤں کو مجموعی طور پر ساڑھے 16 سال جبکہ ایک کو ڈیڑھ سال کی سزا سنا دی۔
صوبائی دارالحکومت کی عدالت میں جج اعجاز احمد بٹر نے جماعت الدعوۃ کے 3 رہنماؤں کے خلاف کیس کی سماعت کی، جس کے بعد فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے 2 جولائی 2017 کو درج کیے گئے مقدمہ نمبر 19/91 کا ٹرائل مکمل کر کے فیصلہ سنایا۔
اے ٹی سی نے فیصلہ سناتے ہوئے جماعت الدعوۃ کے رہنما حافظ عبدالسلام اور پروفیسر ظفر اقبال کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی سیکشن 11 ایف (6) کے تحت ڈیڑھ سال قید اور 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔ ساتھ ہی انہیں اے ٹی سی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11 این کے ساتھ سیکشن 11 آئی (2) (بی) کے تحت 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔ اس کے علاوہ ان دونوں رہنماؤں کو اے ٹی سی ایکٹ 1997 کی سیکشن 11 این کے ساتھ سیکشن 11 ایچ کے تحت 5 سال کی سزا دی گئی جبکہ 50 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔
اے ٹی سی عدالت نے ان دونوں رہنماؤں کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11 این کے ساتھ سیکشن 11 جے کے تحت مزید 5 سال کی سزا اور 5 ہزار جرمانہ عائد کیا۔ یوں ان دونوں رہنماؤں کو مختلف سیکشن کے تحت مجموعی طور پر ساڑھے 16 سال قید اور ایک لاکھ 70 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔
مزید برآں عدالت نے جماعت الدعوۃ کے تیسرے رہنما عبدالرحمان مکی کو اے ٹی سی ایکٹ کے سیکشن 11 ایف (6) کے تحت ڈیڑھ سال قید اور 20 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران محکمہ انسداد دہشت گردی نے 10 سے زائد گواہوں کو پیش کیا جبکہ جماعت الدعوۃ کی طرف سے نصیر الدین نیئر اور محمد عمران گل ایڈووکیٹ نے گواہوں کے بیانات پر جرح کی۔
یاد رہے کہ محکمہ انسداد دہشت گردی نے سال 2019 کے دوران لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، فیصل آباد، ساہیوال اور سردگودھا کے تھانوں میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور دیگر رہنماؤں کے خلاف 23 ایف آئی آرز درج کی تھیں۔
سی ڈی ٹی کی جانب سے ان پر مدارس اور مساجد کی زمینوں کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا۔ فروری کے مہینے میں عدالت نے ایسے ہی 2 مقدمات میں حافظ سعید اور ملک ظفر اقبال کو ہر کیس میں ساڑھے 5 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔