دی انارکیٍ: ایسٹ انڈیا کمپنی کے ہندوستان پر ڈھائے گئے مظالم کی دردناک داستان

دی انارکیٍ: ایسٹ انڈیا کمپنی کے ہندوستان پر ڈھائے گئے مظالم کی دردناک داستان
ولیم ڈیل رپل کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں-انہوں نے وائٹ مغلز ۔دی لاسٹ مغل اور ریٹرن آف اے کنگ لکھ کر مورخوں میں اپنا لوہا منوا لیا ہے-وہ ہر سال پاکستان میں ادبی میلوں میں شرکت کرتے ہیں جہاں طلبا اور دانشوروں میں ان کی تحریریں بہت مقبول ہیں-وہ برصغیر کی کئی زبانیں بول سکتے ہیں- شلوار قمیض پہننا پسند کرتے ہیں-لاہور کے ادبی میلہ میں شرکاء جوق در جوق ان کی کتاب خرید کر ان سے آٹو گراف لینے کے لِئے لمبی قطار میں کھڑے تھے-

اس سال ان کی کتاب دی انارکی- ایسٹ انڈیا کمپنی کے عروج کی داستان مارکیٹ میں آئی۔522 صفحوں کی اس کتاب کے 9 باب ہیں۔اس کے علاوہ اس میں بہت ساری تصاویراور نقشے شامل ہیں-آپ مصنف کی عرق ریزی کا اس بات سے اندازہ لگا لیں کہ اس کتاب میں 90 صفحات پر مشتمل نوٹس ہیں-مصنف نے اس کتاب میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے عروج اور ہندوستان پر قبضہ کی داستان بہت تفصیل سے بیان کی ہے  کہ کس طرح ہندوستان پر قبضہ کرنے کی لئے کمپنی نے  حربے اور داؤ پیچ استمعال کئے اور کس طرح ہندوستان کی اشرافیہ اور ریاستوں کے حکمرانوں کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کیا-مصنف نے لکھا ہے کہ ہندوستان سے جو پہلا لفظ انگلش ڈکشنری میں شامل کیا گیا وہ 'لوٹ' تھا اس بات سے آپ ایسٹ انڈیا کمپنی کی لوٹ مار کا اندازہ لگا لیں-کتاب کے شروع میں ہی مصنف نے ٹالسٹائی کے ہندو اخبار کے لئے خط کی ایک لائن دی ہے-

‘A commercial company enslaved a nation comprising of two hundred million people.’اس کے ساتھ ہی مصنف نے وارن ہیسٹنگ کے خلاف مقدمہ کے دوران لارڈ چانسلر کا فقرہ درج کیا ہے-‘

Corporations have neither bodies to be punished , nor souls to be condemned , they therefore do as they like.’
برطانیہ میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے بورڈ نے سب سے پہلے ایک تجارتی کمپنی کو ہندوستان میں جنگ کرنے کا اختیار دیا-لارڈ کلایو ہندوستان میں لوٹ مار کرکے یورپ کا ایک سیلف میڈ امیر ترین شخص بن گیا-جب وہ ہندوستان سے واپس گیا تو اس کے پاس ذاتی 234000 پاونڈ تھے-

کتاب کے شروع میں ہی مصنف نے اس دور کے مندرجہ ذیل اہم کرداروں کا مختصر تعارف پیش کیا ہے-جن میں برطانیہ کے گوروں کے علاوہ فرنچ اور مقامی لوگ مغل مرہٹے اور نواب بھی شامل ہیں
برطانوی کردار
رابرٹ کلائیو
ایسٹ انڈیا کمپنی کا اکاونٹنٹ تھا جو اپنی لیاقت اور محنت سے بنگال کا گورنر بن گیا-بہت ہی لالچی، ذہین –اس نے بنگال بہار اور اڑیسہ میں کمپنی کی سیاسی اور فوجی برتری قائم کی اور ہندوستان میں برطانوی اقتدار کی بنیاد رکھی-
وارن ہیسٹنگ

سکالر اور زبان دان تھا –فورٹ ولیم پریذیڈ نسی کا پہلا گورنر تھا- ہندوستان کا پہلا گورنر جنرل بنا-جو اپنے ساتھیوں کی لوٹ مار کے خلاف تھا-مگر اس کے فلپس فرانسس کے ساتھ جھگڑے کی وجہ سے اس پر کرپشن کا الزام لگا  اور اسکا برطانیہ کی پارلیمنٹ نے اسکا مواخذہ کیا۔ لیکن طویل مقدمہ کے بعد آخر کار اسے بے گناہ قرار دیا گیا-
فلپس فرانسس
1740-1818
آئرلینڈ میں پیدا ہوا-وارن ہیٹسنگ کا مخالف تھا اور اس کو بے ایمان اور کرپٹ سمجھتا تھا-یہ ڈویل میں ہیسٹنگ سے زخمی ہوگیا تھا- انگلینڈ جاکر اس نے ہیسٹنگ اور چیف جسٹس کو امپیچ کروا دیا -گو بعد میں دونوں کو بے گناہ قرار دے دیا گیا -
چارلس کورنا والس

1738-1805
امریکہ کی جنگ آزادی میں اس نے امریکہ اور فرانس کی فوجوں کے سامنے یتھیار ڈالے تھے –اس کو کمپنی نے ہندوستان کا گورنر جنرل بنا دیا-اس کے بنگال میں پرماننٹ سیٹلمنٹ کی جس کے نتیجہ میں کمپنی کے ریوینیو میں اضافہ ہوا-اس نے ٹیپو سلطان کو 1782 میں تیسری اینگلو میسور جنگ میں شکست دی-
رچرڈ کولے ویسلے

1760-1842
گورنر جنرل جس نے ہندوستان میں نپولین کی یورپ میں فتوحات سے ذیادہ علاقہ فتح کیا-اس نے ٹیپو سلطان کو شکست دی اس جنگ میں ٹیپو سلطان مارا گیا--مرہٹوں کا زور توڑا اور فرانس کو ہندوستان سے نکالا-اس کے دور میں کمنپی کا سارے ہندوستان ماسواِئے جنوبی پنجاب کے کنڑول ہوگیا-
کرنل آرتھر کوویلسلے

1789-1852
میسور کا گورنر، چیف پولیٹیکل آفیسر اور ملڑی آفیسر دکن-اس نے ٹیپو اور مرہٹہ کی فوجوں کو شکست دینے میں مدد دی-بعد میں ڈیوک آف ولینگٹن کے نام سے مشہور ہوا-
جیرالڈ 
1744-1808
اس نے امریکہ کی خانہ جنگی میں حصہ لیا-ولسولے کا کمانڈر ان چیف تھا –مرہٹوں کو شکست دی-
ایڈورڈ کلائیو

1754-1839
رابرٹ کلایو کا بیٹا تھا اور مدراس کا نالائق گورنر تھا-
فرانسیسی شخصیات

جوزف فرانسس ڈپلیکس

1697-1764
ہندوستان میں فرانسیسی علاقہ کا گورنر جنرل تھا-کرناٹک کی جنگ میں کلائِیو سے شکست کھائی-
مائیکل ریمنڈ

1755-98
حیدرآباد میں فرانیسی بٹالین کا مرسنری کمانڈر تھا
جنرل پیری کیولر

1755-1834
ایک جولاہے کا بیٹا تھا-علی گڑھ کے قلعہ میں ریتا تھا مگر 1803 میں غداری کرکے انگریزوں کے ساتھ مل گیا اور جان بچا کر ہندوستان چھوڑ گیا-
مغلیہ شخصیات

اورنگ زیب عالمگیر

1618-1707
بہت سادہ ، اونچے عزائم رکھنے والا مغل بادشاہ تھا جس نے دکن کو اپنی ریاست میںشامل کیا -جس نے مغل زوال کی بنیاد رکھی-راجپوتوں اور ہندووں کے ساتھ مخاصمت اور مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے اس کی وفات کے بعد مغل سلطنت کا زوال ہوا-غیر مسلمانوں جزیہ لگا دیا-
محمد شاہ رنگیلا

1702-48
جسے اس کی نالائقی کی وجہ سے کرنال کی جنگ میں ایرانی نادر شاہ کے ہاتھوں شکست ہوئی-نادر شاہ نے دلی کو لوٹا اور اپنے ساتھ بادشاہ کا تاج لے گیا جس میں کوہ نور ہیرا جڑا ہوا تھا-وہ واپس ایران چلا گیا مگر محمد شاہ کو کنگال کرگیا اور مغل سلطنت کو ناقابل
تلافی تقصان پہنچا گیا-
غازی الدین شاہ

1736-1800
حیررآباد کے پہلے نظام، ناظم الملک کا پوتا تھا-
عالمگیر 11

1699-1759
بادشاہ جہاں دار کا بیٹا تھا اور شاہ عالم کا باپ تھا جسے امام الملک نے سلاطین کی قید سے چھڑا کر کٹھ پتلی بادشاہ بنا دیا تھا مگر چار سال بعد اسی کے
حکم پر قتل کردیا گیا-
شاہ عالم

1728-1806
بہت خوبیوں کا مالک ۔ مشکل اور نامسائد حالات میں اپنی انتظامی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا-
اس نے بچپن میں نادر شاہ کا دلی پر حملہ اور لوٹ مار دیکھی تھی-وہ عماد الملک کی اسے قتل کرنے کی کوششوں سے بچ نکلا- وہ کلائیو کے ساتھ کئی بار جنگوں سے بھی بچ نکلا-اس نے کمپنی کے ساتھ پٹنہ اور بکسر میں جنگ لڑی-الہ آباد میں کلایئو کو دیوانی دی- مغل سلطنت کو دوبارہ کھڑا کیا مگر اس نے مغل سلطنت کو بکھرتے بھی دیکھا-آخر میں اس نے غلا م قادر روہیلہ کے ہاتھوں مغل شہزادیوں کی بے حرمتی دیکھی- روہیلہ نے اس کی آنکھیں نکلل دیں-وہ شاعر، دانشور اور آرٹسٹ تھا-
نوابین ہندوستان

الوردی خان نواب آف بنگال
1672-1756
الوردی 1740 میں مغل سلطنت کے سب سے امیر صوبہ کا ایک فوجی بغاوت کے ذریعہ حکمران بنا –اس بغاوت کے پیچھے بینکر جگت ناتھ کا ہاتھ تھا-اس نے مغلوں کے زوال کے زمانہ میں بنگال کو اقتصادی اور سیاسی لحاظ سے مستحکم کیا-
سراج الدولہ

1733-57
الوردی کا پوتا تھا-جس کے کمپنی کی فیکڑیوں قاسم بازار اور کلکتہ پر حملہ سے کمپنی کے بنگال پر قبضہ کی ابتدا ہوئی-ایرانی، بنگالی، مغل، فرانسیسی، ڈچ اور انگریزاس کے بارے میں اچھے خیالات رکھتے تھے-گو اس کے کزن غلام حسین خان اس کے بارے میں اچھے خیالات نہ رکھتے تھے-
میر جعفر

1691-1765
اس نے الوردی کے ساتھ بہت ساری جنگوں میں حصہ لیا مگر بعد میں جگت ناتھ کی سراج الدولہ کے خلاف سازش میں شامل ہوکر کمپنی کا چمچہ حکمران بن گیا-
میر قاسم

1763
یہ اپنے سسر کے خلاف کمپنی کی سازش میں شریک ہو گیا-تین سال میں اس کے کمپنی کے ساتھ اختلاف ہو گئے-جنگ ہارنے کے بعد مغرب کی طرف بھاگ گیا اور آگرہ میں کسمپرسی کی حالت میں مرا-
شجاع الدولہ نواب آف اودھ

1732-74
وہ مغل وزیر صفدر جنگ کا بیٹا اور جا نشین تھا-سات فٹ قد، بہت ہی بڑا آدمی تھا-وہ جسمانی طور بھی بہت مضبوط تھا-اس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ ایک ہی وار میں بھینس کا سر کاٹ دیتا تھا- دونوں ہاتھوں میں ایک ایک سپاہی اٹھا لیتا تھا-
He was man’s man
روہیلہ خاندان
نجیب خان یوسفزئی

1770
یوسف زئی پٹھان تھا، گھوڑے بیچتا تھا- فوج میں کمانڈر رہا، احمد شاہ ابدالی کے ساتھ مل گیا تھا-اس نی اسے دلی کا گورنر بنا دیا تھا-
زابیتا خان روہیلہ

d-1785
روہیلہ سردار تھا پانی پت میں لڑا-شاہ عالم کے خلاف بار بار بغاوت کی-نجیب الدولہ کا بیٹا اور غلام قادر کا باپ تھا-
غلام قادر خان روہیلہ

1765-1787
اس کو شاہ عالم نے 1772 کو غوگڑھ کی لڑائی میں گرفتار کیا اور اسے دلی لے آیا-جہاں اسے قدسیہ باغ میں شہزادوں کی طرح پالا-1787 میں اس نے دلی پر قبضہ کرلیا-بادشاہ کی آنکھیں نکال دیں اور مغل شہزادیوں کی بادشاہ کے سامنے آبر وریزی کی-آخر کار مرہٹوں نے اسے گرفتار کرکے اذیتیں دے کر مارا-
سلاطین میسور

حیدر علی

وفات 1782
میسور کی فوج میں افسر تھے-اس نے میسور ودیار راجہ کا تختہ الٹ کر
حکومت پر قبضہ کر لیا-فرانسیسیوں کو دیکھ کر جدید جنگ کے طریقہ کار سیکھے-کمپنی کے خلاف زبردست مذاہمت کی اور اپنے بیٹے ٹیپو کے ساتھ 1780 میں پالیلور میں کمپنی کو شکست دی-
ٹیپو سلطان

1750-99
میسور کا حکمران جس نے کمپنی کو کئی دفعہ اپنے باپ حیدر علی کے ساتھ شکست دی-1782 میں اپنے باپ کے مرنے کے بعد میسور کا حکمران بنا-بہت اچھا حکمران تھا اور بہت بہادر سپاہی تھا-اس کو مجبور کیا گیا کہ وہ اپنی آدھی ریاست کارنویلس کے ثہ فریقی اتحاد کو دے دے-آخر کار 1799 میں ولیسلے کی ہاتھوں شکست کھائی اور مارا گیا-
مرہٹہ سامراجیہ

چھتراپتی شیوا جی بھونسلے

وفات 1680
مرہٹہ جنگجو لیڈر جس نے دکن میں اپنی ریاست قائم کی مغلوں کے خلاف لڑا 1686 میں بیجا پور فتح کیا-اس نے قلعہ تعمیر کرواے-بحریہ بنائی اور مغل سلطنت کے اندر حملے کئے-اس کی دو دفعہ رسم تاجپوشی ہوئی اور اسے چھتراپتی کا خطاب دیا گیا-
نانا پھدناویس

1742-1800
اسے مرہٹوں کا میکاولی کہا جاتا ہے-پونا میں پیشوا کا وزیر تھا-جس کو سب سے پہلے ادراک ہوا کہ کمپنی ہندوستان کے لئے خطرہ ہے اور اس نے حیدرآباد اور میسور کو ملا کر ثہ فریقی الاینس قائم کرنے کی کوشش کی مگر ناکام ہوا-
توکوجی ہولکر

1723-71
مرہٹوں کا سردار تھا جو پانی پت کی جنگ میں زندہ بچ گیا-شمالی ہند میں مہادجی کا بڑا مخالف تھا-
ماہادیجی شندیہ

1730-94
بہت طاقتور مرہٹہ حکمران تھا جس نے بیس سال تک شمالی ہندوستان میں حکومت کی-پانی پت کی لڑائی میں زخمی ہوا-ساری عمر لنگڑا کر چلتا تھا-بہت موٹا ہو گیا-لیکن بہت شاطر تھا-1771 سے شاہ عالم اور مغلوں کو انگلیوں پر نچاتا تھا-فوج جدید خطوط پر منظم کی-زندگی کے آخری سالوں میں تجوکو حالکر سے رقابت اور کمپنی سے یک طرفہ امن معاہدہ نے مرہٹوں کو کمزور کر دیا اور ایسے حالات بنا دئے کہ اس کی وفات کے نو سال بعد کمپنی نے مرہٹوں کو شکست دے دی-
پیشوا باجی راو

1771-1851
آخری مرہٹہ پیشوا تھا جس نے 1795 سے 1818 تک حکمرانی کی-مرہٹوں کو متحد نہ رکھ سکا-1802 میں کمپنی کے ساتھ معاہدہ کر لیا اور پھر مرہٹہ سلطنت کا شیرازہ بکھر گیا-
دولت راو شندے

1779-1827
جب مہادجی کی 1794 وفات ہوئی تو اس کے جانشیں دولت راو کی عمر پندرا سال تھی-اس کو ایک ٹرینڈ فوج ورثہ میں ملی تھی-مرہٹوں کو متحد نہ رکھ سکا اور 1805 کی دوسری اینگلو مرہٹہ جنگ میں شکست کے بعد کمپنی سب سے طاقتور قوت بن کر ابھری جس سے برطانوی راج کا راستہ ہموار ہو گیا-
جسونت راو ہولکر

1776-1811

وہ تکوجی ہولکر کا ایک رکھیل سے بچہ تھا-زبردست جنگجو تھا مگر سفارت کاری نہیں جانتا تھا-جس کی وجہ سے کمپنی مرہٹوں کو آپس میں لڑانے میں کامیاب ہو گئی اور اس طرح 1803 میں ہندوستان کے زیادہ تر علاقہ پر کمپنی کا قبضہ ہو گیا-

                       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔