اگر اسرائیل سے معمول کے تعلقات قائم کر لیئے جائیں تو یہ زبردست طور پر فائدہ مند ہوگا: سعودی وزیر خارجہ

اگر اسرائیل سے معمول کے تعلقات قائم کر لیئے جائیں تو یہ زبردست طور پر فائدہ مند ہوگا: سعودی وزیر خارجہ
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی  کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات خطے کے لیے کمال فائدہ مند ہوں گے۔  تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کا کوئی بھی معاہدہ اسرائیل فلسطین امن عمل پر منحصر ہے۔ امریکی چینل سی این این کو دیے گئے ایک انٹریو میں ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں خطے میں اسرائیل کی حیثیت معمول پر لانے سے خطے کو مجموعی طور پر زبردست فائدہ ہوگا۔تاہم  سعودی عرب کے ساتھ ہونے والا کوئی بھی معاہدہ کافی حد تک امن عمل میں پیش رفت پر منحصر ہے۔

یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں سے ہونے والے ابراہم معاہدے کے تحت 4 عرب ممالک، متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان یہودی ریاست کے ساتھ معمول کے تعلقات پر رضامند ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاشی اور سماجی کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی نقطہ نظر سے بھی انتہائی مددگار ہوگا۔

سعودی عرب بارہا فلسطین کے ساتھ تنازع کے حل کے لیے معاہدہ ہونے تک اسرائیل کے ساتھ رسمی تعلقات نہ رکھنے کی دہائیوں پالیسی کا اعادہ کرچکا ہے۔تاہم ایران کے حوالے سے مشترکہ خدشات اسرائیل اور خلیجی ممالک کو اکھٹا کرتے ہیں۔

گزشتہ برس نومبر میں یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمین نیتن یاہو نے سعودی عرب کاخفیہ دورہ  کیا ہے۔ دوسری جانب  پاکستان اسرائیل کے تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے  بھیی قیاس آرائیاں منظر عام پر آتی رہیں جب وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں ان قیاس آرائیوں کو رد کیا۔ تاہم پھر سے یہ بات تب اٹھی جب سعودی عرب نواز تب کے  جےیو آئی ایف کے مولانا شیرانی نے کہا کہ پاکستان کو اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہیئے۔   ان رپورٹس سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملی تھی کہ شاید تعلقات بحال کرنے اور  معمول پر لانے کا کوئی معاہدہ ہورہا ہے تاہم ریاض کی جانب سے ایسی کسی بھی  پیش رفت کی تردید کردی گئی تھی۔