آئی ایس پی آر کے مطابق طوفانی تحریک طالبان پاکستان کا ایک سرگرم رکن تھا اور وہ دہشتگردی کے کارروائیوں سمیت سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور بارودی سرنگ کے دھماکوں میں مطلوب اور ملوث تھا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اور سیکیورٹی اسٹڈیز (پکس) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ،پاکستان میں مارچ کے مہینے میں ہونے والے ریاست مخالف اور دیگر تشدد کے واقعات میں کمی دیکھی گئی ہے۔
مارچ میں جنگجو کی طرف سے 20 حملوں دیکھے گئے جن میں 15 عام شہریوں اور 10 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 25 افراد جانبحق ہوئے جبکہ 37 دیگر افراد زخمی ہوئے جن میں 22 شہری اور 15 سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔
جبکہ پچھلے ماہ فروری میں جنگجو کی طرف سے بالکل اتنے ہی حملے دیکھے گئے جتنے مارچ میں ہوئے، لیکن فروری میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد مارچ کی نسبت زیادہ تھی جبکہ مارچ کے مقابلے میں فروری میں 30 افراد جانبحق ہوئے اور 42 افراد زخمی ہوئے تھے۔
سندھ میں جنگجو کی طرف سے حملوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں بھی اضافہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جنگجو اس صوبے میں مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پکس رپورٹ کے مطابق ، شدت پسندوں کے سب سے زیادہ حملوں کا تبادلہ سابقہ فاٹا کے علاقے میں ہوا۔ جہاں پانچ جنگجو کے حملے ریکارڈ کیے گئے ، جن کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
بلوچستان ، کے پی کے اور سندھ میں سے ہر ایک میں چار چار جنگجو کے حملے دیکھنے میں آئے۔ بلوچستان میں جنگجو کے ان چار حملوں میں 10 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوئے۔ کے پی کے میں جنگجو کے چار حملوں میں تین افراد ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
اسی طرح صوبہ سندھ میں جنگجو کے چار حملوں میں پانچ افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے۔ پنجاب میں جنگجو کے دو حملوں کے دیکھے گئے، جن میں دو افراد ہلاک ہوئے۔ جبکہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں ایک واقعہ دیکھنے میں آیا جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے تھے (پولیس تاحال غیر یقینی ہے کہ یہ مجرمانہ سرگرمی تھی یا جنگجو کا حملہ تھا)۔