گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دے دیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی طرح پہلے 10 بار سوچیں پھر فیصلہ کریں، جب فیصلہ کرلیں تو پھر ڈٹ جائیں۔چوہدری سرور نے کہا کہ وزیر خزانہ حفیظ شیخ کو فارغ کرتے ہوئے الوداعی تقریب نہیں ہوئی، آپ کو فارغ کردیا گیا اور الوداعی تقریب نہ ہوئی تو کیسا محسوس ہوگا؟۔mچوہدری سرور کا کہنا تھا کہ کورونا کی تیسری لہر برطانیہ سے آئی، بدقسمتی ہے کہ جہاں سے لہر آئی اسی ملک نے پاکستان پر پابندی لگا دی، برطانیہ کو سفری پابندی لگانے سے پہلے بھارت میں کورونا کی سنگین صورتحال کو دیکھنا چاہئے تھا.
یاد رہے کہ ملک کے سینئر صحافی اور عمران خان کے خیر خواہ کامران خان نے عمران خان کو کہا ہے کہ انکے فیصلوں میں استحکام نہیں ہے۔ تازہ ترین ویڈیو ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ خان صاحب آپ کے فیصلوں میں استحکام نہیں ہے۔ حفیظ شیخ کو اس وقت ہٹایا جاتا ہے جب وہ غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لیئے سرمایہ کاروں سے زوم پر بات کررہے تھے۔ آپ انہیں چند دن پہلے استعفی نہ دینے پر منا رہے تھے۔ پھر حماد اظہر صاحب کو آپ نے عبوری وزیر خزانہ بنا دیا اور پھر اچانک خبر آئی کہ شوکت ترین کو انکی جگہ دی جائے گی۔ خان صاحب یہ بتا رہا ہے کہ آپ کے فیصلوں میں استحکام نہیں ہے۔
بھارت سے تجارت کے معاملے پر بننے والے تنازعہ جس میں کہ یہ معلوم ہوا کہ پہلے ای سی سی میں اسکی اجازت دی گئی اور پھر اسے مسترد کردیا گیا۔ اور مبینہ طور پر وزیر اعظم نے جب وزیر خزانہ سے استفسار کیا کہ یہ منظوری کیوں دی؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ کے کہنے پر ہی دی۔ کامران خان کے مطابق یہ فیصلہ بھی بتا رہا کہ فیصلوں میں کوئی ربط نہیں ہے۔
یاد رہے کہ سب سے زیادہ مزاحیہ صورتحال یہ ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی جس نے بھارت سے درآمد کی منظوری دی تھی اور وزیر اعظم کے درمیان اس سوال پر بحث ہوئی ہے کہ یہ کس نے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کا چارج سنبھالنے والے حماد اظہر سے وزیر اعظم نے غصے میں استفسار کیا کہ آپ نے بھارت سے تجارت کی منظوری کیوں دی؟ جس پر وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ جناب وزیر اعظم آپ نے ہی حکم دیا تھا جس پر عمل کیا ہے۔ اس حوالے سے میڈیا کو دستیاب ای سی سی کے میٹنگ منٹس میں یہ واضح ہے کہ ایک مجاز اتھارٹی سے منظوری کے بعد ہی اس معاملے کو کابینہ میں لایا گیا تھا۔ یاد رہے کہ اس وقت کابینہ کے اراکین کے بیانات سامنے آرہے ہیں کہ کشمیر کی قیمت پر بھارت سے تجارت نہیں ہوگی۔
اور اب فواد چہودری نے کہا ہے کہ بطور وزیر تجارت وزیر اعظم نے ہی اس کو ای سی سی میں بھیجنے کی منظوری دی۔ فواد چوہدری نے معاملے کی منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے پاس بہت سے عہدے ہیں وہ جب وزیر کامرس ہوتے ہیں تو وہ اور طرح سے فیصلے کرتے ہیں اور جب وہی معاملہ انکے پاس بطور وزیر اعظم آتا ہے تو وہ اس پر عہدے کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔ فواد چوہدری نے اس تمام عمل کو بیان کرنے کے لیئے ہیٹ پہننے کی اصطلاح استعمال کی۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر انہیں اس معاملے کے بارے میں آگاہی تھی اور ای سی سی میں سمری جانے کے لیے بھی انکے دستخط ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اور ای سی سی نے معاملے کو معاشی طور پر دیکھا تاہم کابینہ میں اس کو دوسرے حوالے سے دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تجارت کا بہت فائدہ ہے لیکن دیگر معاملات کو بھی پیش نظر رکھنا ہوتا ہے۔