پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) لاہور میں اربوں روپے کی کرپشن کا معاملہ، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو 4 اپریل کو دوپہر بارہ بجے طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن پنجاب نے پی آئی سی میں مبینہ کرپشن پر سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے خلاف انکوائری شروع کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد پر پارکنگ،کنٹین اور صفائی کے ٹھیکوں میں رشوت لینے کا الزام ہے جبکہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پی آئی سی اور ایم ایس پر ڈاکٹر یاسمین راشد کو کروڑوں روپے رشوت دینے اور ان کے خرچے اٹھانے کا الزام ہے۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پی آئی سی ڈاکٹر بلال محی الدین، ایم ایس ڈاکٹر محمد تحسین، اے ایم ایس پرچیز ڈاکٹر شکیل کو بھی طلب کرلیا ہے۔
اینٹی کرپشن کی جانب سے اے ایم ایس سٹور فارمیسی ڈاکٹر مسعود نواز کو بھی ڈاکٹر یاسمین راشد کے ہمراہ طلب کیا گیا ہے۔ ملزمان پر سنٹرل پرچیز میں مہنگے داموں سٹنٹ خرید کر سرکاری خزانے کو ایک ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
ملزمان پر مزید الزام ہے کہ ملزمان نے رواں مالی سال پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرکے سٹنٹس کی خریداری میں بھاری کمیشن لیا اور بائی پاس آپریشن میں استعمال ہونے والا سامان بھی مہنگے داموں خریدا۔
پی آئی سی انتظامیہ پر دل کی بیٹریوں سمیت پی آئی سی کے سٹور سے کروڑوں روپے مالیت کا سامان چوری کروانے کا بھی الزام ہے۔
نیا دور سے بات کرتے ہوئے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایم ایس ڈاکٹر محمد تحسین نے کہا کہ ہمارے دو اسسٹنٹ ایم ایس اور ایک لاء آفیسر کل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ جائیں گے کیونکہ ہمیں ان کی طرف سے صرف ایک نوٹس موصول ہوا ہے اور ہم اپنے اوپر لگائے گئے خدشات اور الزامات سے آگاہ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر ٹھیکہ میرٹ پر دیا اور ہر خریداری ایس او پیز کے مطابق میرٹ پر کی گئی۔
ایم ایس ڈاکٹر محمد تحسین نے کہا کہ وہ ان کے خلاف الزامات کی تفصیلات سرکاری طور پر موصول ہونے کے بعد اس پر تفصیل سے تبصرہ کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو کوئی رقم نہیں دی اور نہ ہی پی آئی سی فنڈز سے ان کے ذاتی اخراجات برداشت کیے۔یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔
حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔