سپریم کورٹ کے دو جسٹس صاحبان نے سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران کے نام خط لکھ کر ان سے کونسل کا اجلاس بلانے کی اپیل کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف بھجوائے گئے ریفرنس پر کارروائی کی جائے۔ خط لکھنے والے جسٹس صاحبان میں سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس طارق مسعود شامل ہیں۔
خط کے متن میں لکھا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف پاکستان بار نے شکایت بھجوائی ہے اور جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلا کر جج پر لگے الزامات کا جائزہ لیا جائے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس! ہم انتظار کر رہے ہیں آپ کب جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلاتے ہیں۔ اجلاس بلا کر تعین کیا جائے کہ جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے الزامات درست ہیں یا غلط۔ اگر الزامات غلط ہیں تو جج کی عزت بحال کی جائے اور اگر درست ہیں تو آئین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
خط کے متن کے مطابق جج کو الزامات کے سائے میں رکھنے سے جج اور عدلیہ کی عزت پر حرف آ رہا ہے۔ عدلیہ کی آزادی اور اس پرعوام کے اعتماد کے لیے ضروری ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس فوری بلایا جائے۔
یاد رہے کہ گزشہ دنوں ملک کی بار کونسلز نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی آڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف بلوچستان بار کونسل سمیت دیگر نے ریفرنسز دائر کر رکھے ہیں۔