جنوبی پنجاب بھکاری: 'اعجاز اعوان کے پاکستان کے حالات ٹھیک ہوں گے ہم کیڑے مکوڑوں کے پاکستان کے نہیں'

جنوبی پنجاب بھکاری: 'اعجاز اعوان کے پاکستان کے حالات ٹھیک ہوں گے ہم کیڑے مکوڑوں کے پاکستان کے نہیں'
اعجاز اعوان صاحب (عہدہ نہیں لکھا کیونکہ اس ادارے کا ان کے عمل سے کوئی تعلق نہیں )جو کہنے کو تو دفاعی تجزیہ کار ہیں مگر آج کل سیاست پر بھی مشق ذنی کررہے ہیں ۔ جناب والا نے ایک نجی چینل میں پاکستان کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سدرن پنجاب سے جو اٹھ کر آتے ہیں یہ پچیس پچیس لوگ ایک گھر میں رہتے ہیں سارا دن بھیگ مانگ کر پچیس ہزار کماکر لاتے ہیں اور ان کے گھر کا کرایہ صرف ایک ہزار ہوتا ہے ۔محترم مدیر صاحب سے گزارش ہے کہ میرا یہ کالم یا تو کانٹ چھانٹ کے بغیر چھاپا جائے یا بالکل ہی چھاپا نہ جائے اور چونکہ ایک نیشنل ٹی وی پر بیٹھ کر ایک متنازعہ بات کی گئی ہے تو مجھے جنوبی پنجاب کا ہونے پر یہ حق ہے کہ میرا یہ کالم لازمی چھپنا چاہئیے۔ بہرحال واپس آتے ہیں محترم اعجاز اعوان صاحب کی بات کی طرف تو پہلا سوال تو میرا یہ ہے کہ مجھے وہ بتادیں کہ پاکستان کے کس کونے میں ایک ہزار روپے میں گھر کرائے پر مل جاتا ہے ؟دوسری بات آپ کو کس نے حق دیا یہ فیصلہ صادر کرنے کا جنوبی پنجاب سے آنے والے بھکاری ہوتے ہیں؟ آپ جنوبی پنجاب کو جانتے ہی کتنا ہیں ؟کیا آپ کسی کو بھیک دیتے ہوئے اس کا شناختی کارڈ چیک کرتے ہیں یا پھر آج کل کوئی سروے فرمارہے ہیں بھکاریوں پر ؟۔ آپ کو حق کس نے دیا کہ آپ ایک سیاسی جماعت کی ترجمانی کرتے ہوئے ایک پر امن ،پسماندگی سے لڑتے ،بدترین انتظامی ڈھانچے ،تعلیم و صحت کی سہولیات نہ ہونے پر بڑے شہروں میں تنگ ہوکر بھی زندگی گزارنے والے طبقہ کی اس قدر غلاظت بھری تضحیک کریں۔ آپ ہوتے کون ہیں ؟آپ کاحوالہ کیا ہے ؟وہ جس کی بناء پر آپ دفاعی تجزیہ کار بنے بیٹھے ہیں ؟آپ تو وہاں سے چھوڑ آئے مگر وہاں اس وقت ملازمت کرتے ہوئے جنوبی پنجاب کے جوانوں کو آپ کے ان زہریلے الفاظ سے کیا پیغام گیا ہے آپ کو اس بات کا علم یا اندازہ ہے ؟ محترم اعجاز اعوان صاحب آپ نے فرمایا کہ یہ جو بیلچہ گینتی لے کر بیٹھے ہوتے ہیں یہ مزدور ی کی تلاش میں نہیں یہ پروفیشنل بھکاری ہیں ۔جناب والا آپ نے اگر زندگی میں گھر کی تعمیر کروائی ہے تو آپ کو علم ہونا چاہئیے کہ وہ گھر بنانے والے کرینیں یا روبوٹ نہیں لئے پھر رہے ہوتے وہ مستری یا مزدور بیلچہ یا گینتی ہی لئے محنت مشقت کررہے ہوتے ہیں ۔مجھے تو حیرت ہورہی ہے آپ نے بیلچے اور گینتی کو سمبل قرار دیا ہے پروفیشنل بھکاری کا ،تو جناب والا جتنے بھی مزدور ہیں چاہے وہ آپ کے شہر میں یا کسی بھی صوبے ،ملک اور دنیا کے کسی کونے میں ہیں وہ سب کے سب بھکاری ہیں ؟۔آپ کے اس بے تکے استدلال کو بولوں تو کیا بولوں ،آپ کی بات پر احسان دانش کی روح تڑپ رہی ہوگی ۔آپ کے مطابق پاکستان میں اتنے حالات خراب نہیں کہ لوگ بیلچہ لے کر بیٹھیں ، تو بھیا کونسے پاکستان میں رہتے ہیں آپ؟آپ کو تو زمینیں ملی ہوں گی ،جس چیز کے تجزئے کررہے ہوتے وہاں سے اس چیز کا مشاہرہ ملتا ہوگا ، پینشن بھی ملتی ہوگی تو بلاشبہ آپ کے پاکستان میں تو حالات اچھے نہیں بلکہ بہت ہی اچھے ہوں گے ۔مگر جناب والا ہم جیسے کیڑے مکوڑوں کے پاکستان میں حالات بہت خراب ہیں ،مہنگائی کی شرح 8 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ ہوا کے علاوہ کوئی بھی ایسی چیز نہیں ہے جس پر ٹیکس نہ ادا کرناپڑتا ہو،اب ایسے میں پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لئے لامحالہ پسماندہ علاقے سے کیش مارکیٹ یا ڈویلپڈ شہروں میں ہجرت کرنی ہی پڑتی ہے ۔اب وہاں بہتر تعلیم اور گاؤں میں بچوں کی تعلیم تک رسائی نہ ہونے پر یہی بچے بڑے ہوکر بیلچہ گینتی ہی اٹھائیں گے ،ہتھیار تو اٹھانے سے رہے۔صاف پانی نہ ہونے ،سیوریج سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے بیماریاں تو ہم لوگوں کو تحفے میں ملتی ہیں ،گھر میں بیماری ہو تو اعجاز صاحب بڑے سے بڑا امیر بھی گھٹنوں پر آجاتا ہے ،ایسے میں سب کمانے کے لئے نہ نکلیں تو کیا کریں ؟اور جو کمانے کے لئے آپ جیسے امارت کے ناسٹلجیا کے شکار لوگوں کے شہر میں آئے تو آپ اسے بھکاری کا خطاب دے دیتے ہیں ۔ہم سرائیکی لوگوں نے تو ضیاء صاحب کی آمریت میں ٹوبہ ٹیک سنگھ اور دیگر شہروں کے افراد کی جنوبی پنجاب کی زمینوں پر آبادکاری کو بھی قبول کیا ،ہم تو اتنے میٹھے ہیں کہ ہمارے ہاں کا تو آم بھی دنیا بھر میں اپنی مٹھاس اور چاشنی میں اپنی مثال رکھتا ہے ۔ پھر کیوں آپ اپنی ذہنی اور زبانی کڑواہٹ سے ہمیں بھی کڑوا کرنے نکلے ہیں ؟۔ہمیں پر امن ہی رہنے دیں ،ہم اولیاء کی سرزمین والے لوگ خاموش ہیں تو خدارا خاموش رہنے دیں وگرنہ جنوبی پنجاب کے یہ بھکاری اگر اپنی آئی پر آگئے تو سنبھالے نہیں جائیں گے ۔