توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان نے حق دفاع ختم کرنے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست میں ٹرائل کورٹ کا گزشتہ روز کا آرڈر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔درخواست میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کا کل کا حکم کالعدم قرار دے کر حق دفاع بحال کیا جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست پر آج ہی سماعت کرنے کی بھی استدعا کر دی ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے 4 گواہوں کی فہرست عدالت میں پیش کی گئی تھی جس میں ٹیکس کنسلٹنٹ محمد عثمان علی، سینئیرمینجر قدیراحمد، آئی ٹی پی کے سینئیر مینجر نوید فرید اور پی ٹی آئی کے رؤف حسن شامل تھے۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز ایڈووکیٹ کا اعتراض تھا کہ یہ غیر متعلقہ گواہ ہیں۔
ٹرائل کورٹ نے دفاع میں گواہوں کو پیش کرنے کی استدعا مسترد کردی تھی اور تمام گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے آج حتمی دلائل طلب کئے تھے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سماعت میں قرار دیا تھا کہ عمران خان اپنی جانب سے پیش کیے گئے گواہوں کاکیس سے تعلق ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس لیے ان گواہان کو بیان ریکارڈ کروانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاورنے گزشتہ روز کی سماعت میں کہا تھا کہ آج ( 3 اگست کو )حتمی دلائل سُن کر فیصلہ محفوظ کرلیا جائے گا۔
جج ہمایوں دلاور نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہرعلی نے اقرارکیا کہ چاروں گواہ ٹیکس کنسلٹنٹ یا اکاؤنٹنٹ ہیں۔ عدالت انکم ٹیکس کا کیس دیکھ رہی ہےنہ ہی چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف شکایت انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت درج کی گئی۔ چونکہ شکایت الیکشن ایکٹ کے تحت درج ہے اس لیے ان گواہوں کا گواہان کا کیس سے کوئی تعلق نہیں بنتا اور اسی بنیاد پربیانات ریکارڈ نہیں کروائے جا سکتے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم اس کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔